بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دادی کے ترکہ سے مرحوم بیٹے کی بیوہ اور پوتے کا کیا حصہ ہوگا؟


سوال

کیا دادی کے گھر میں ان کے مرحوم بیٹے کا حصہ ہوگا جس کا انتقال دادی کے انتقال سے پہلے ہوگیا تھا اور دادی نے مرحوم بیٹے کی بیوہ اور پوتے کے لیے کوئی وصیت بھی نہ چھوڑی ہو؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کی دادی کے جس بیٹے کا انتقال مرحومہ سے پہلے ہوگیا تھا، مرحومہ کے ترکہ میں اس کا کوئی حق نہیں اور نہ ہی اس کی بیوہ اور بیٹے کا کوئی حق ہوگا بشرطیکہ مرحومہ کی دیگر  سگی اولاد بیٹا بیٹی حیات ہوں۔ تاہم مرحومہ کے دیگر ورثاء تقسیمِ ترکہ میں سے اپنے مرحوم بھائی کی بیوہ اور بیٹے کو کچھ دیں تو مستحب ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200565

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں