بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دادا کی جائیداد میں یتیم پوتوں کا حصہ


سوال

ہم تین بھائی تھے، میرے والد نے اب تک ترکہ تقسیم نہیں کیا، میرے بڑے بھائی کا انتقال ہوگیا ہے، پانچ بچے ہیں، اب اگر والد صاحب ترکہ تقسیم کرتے ہیں تو کیا مرحوم بھائی کے بچوں کا حصہ جائیداد میں ہوگا؟ اگر ہوگا تو کس حساب سے ؟

جواب

والد صاحب اپنی زندگی میں اپنے مال جائیداد کے بلاشرکت غیرے مالک ہیں۔ ان  پر اپنی زندگی میں اولاد کے درمیان جائیداد تقسیم کرنا لازم نہیں، بلکہ موجودہ احوال میں نہ کرنا ہی بہتر ہے، اور نہ اولاد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ والد سے تقسیم کا مطالبہ کرے۔ البتہ اگر والد از خود اپنی خوشی سے تقسیم کرنا چاہیں تو ان کو اختیا رہے کہ یتیم پوتوں کو جس قدر دینا چاہیں  دے سکتے ہیں، اور اگر زندگی میں تقسیم نہ کریں تو پوتوں کے لیے اپنے ترکے  کی ایک تہائی یا اس سے کم کی وصیت کرسکتے ہیں۔فقط واللہ ا علم


فتوی نمبر : 143908200264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں