بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی منڈے کی اذان واقامت اور امامت


سوال

کیا بغیر داڑھی کا کوئی شخص اذان یا اقامت کرسکتا ہے؟ دوسری بات یہ پوچھنی تھی کی اگر چند دوست سفر میں ہوں  اور جب نماز کا وقت ہو تو بوقت ضرورت بغیر داڑھی والا امامت کرسکتا ہے؟

جواب

داڑھی رکھنا واجب اور اس کو منڈوانا یا کترواکر ایک مشت سے کم کرنا ناجائز اور کبیرہ گناہ ہے۔اور اس کا مرتکب فاسق اور گناہ گار ہے، اس کا اذان اور اقامت کہنا  مکروہِ تحریمی ہے، لہذا داڑھی والے لوگوں کی موجودگی میں ایسا شخص اذان و اقامت نہ کہے، البتہ اگر ڈاڑھی منڈے  نے اذان یا اقامت کہہ دی ہو تو اس کو دوبارہ لوٹانا واجب نہیں ہے۔اسی طرح  عام حالات میں داڑھی منڈے  شخص کی اقتدا میں نماز  ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے،لیکن اگر کوئی داڑھی والا بوقت جماعت موجود ہی نہ ہو مثلا سفر وغیرہ میں  تو بوقت ضرورت ایسا شخص امامت کرواسکتا ہے،نماز ادا ہوجائے گی۔

فتاوی شامی میں ہے :

"ثم الظاهر أن الإعادة إنما هي في المؤذن الراتب، أما لو حضر جماعة عالمون بدخول الوقت وأذن لهم فاسق أو صبي يعقل لا يكره ولا يعاد أصلا لحصول المقصود تأمل."

(كتاب الصلاة، باب الأذان،1 / 394، ط: سعيد)

البحرالرائق میں ہے:

"فصار الحاصل على هذا أن العدالة والذكورة والطهارة صفات كمال للمؤذن لا شرائط صحة فأذان الفاسق والمرأة والجنب صحيح حتى يستحق المؤذن معلوم وظيفة الأذان المقررة في الوقف ويصح تقرير الفاسق فيها."

(البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري، باب الأذان، أذان الجنب وإقامته وأذان المرأة والفاسق والقاعد والسكران،

(1 / 278)، الناشر: دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100873

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں