بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خیبر بینک میں پیسے رکھوانا


سوال

بینک آف خیبر  بطور( اسلامی بینکاری) حضرت تقی عثمانی صاحب مدظلہ العالی جیسے جید علمائے کرام کا حوالہ دیتاہے۔ سوال یہ ہے کہ

1- خیبر بینک میں رقم جمع کرنا ٹھیک ہے؟

2-اگر ٹھیک تو کون سے اکاؤنٹ میں؟

3- زکاۃ ادائیگی کیسے ہوگی؟

4-سود سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟ 

جواب

کسی بھی بینک میں بامرِ مجبوری کرنٹ اکاؤنٹ میں پیسے رکھوانے کی گنجائش ہے، اس کے علاوہ کسی اور اکاؤنٹ میں رکھوانا جائز نہیں، اسلامی و غیر اسلامی کی تفریق درست نہیں۔ نیز کرنٹ اکاؤنٹ میں رکھوائی گئی رقم تنہا یا دوسرے قابلِ زکاۃ اموال (سونا چاندی، مالِ تجارت) کے ساتھ مل کر نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے برابر  یا اس سے زیادہ ہو تو سال پورا ہونے پر اس کی زکات ادا کرنا لازم ہوگا۔ کرنٹ اکاؤنٹ میں بینک زکات کٹوتی خود نہیں کرتا، اس لیے خود زکات ادا کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200876

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں