بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خون کا عطیہ دینے کا حکم


سوال

کیا خون کا عطیہ دینا جائز ہے؟ اگر جائز ہے تو کیا خون کا عطیہ دینے سے ثواب ملے گا یا نہیں؟ بعض این جی اوز خون اکھٹا کرتی ہیں انہیں خون کا عطیہ دینے میں ثواب کی امید ہے یا نہیں؟

جواب

خون انسانی بدن کا جزو ہے، اور انسان کے لیے اپنے جسم کا کوئی بھی جزو اپنے اختیار سے عطیہ دینا جائز نہیں، البتہ اگر کوئی مریض اضطراری حالت میں ہو اور ماہر ڈاکٹر کی نظر میں خون دیئے بغیر اس کی جان جانے یا مرض طویل ہوجانے کا اندیشہ ہو اور اس کے علاوہ کوئی اور راستہ بھی نہ ہو تو ایسی صورت حال میں خون دینا جائز ہے اور اس طرح ایک مسلمان کی جان بچانے پر ثواب کی بھی امید ہے۔ کسی این جی اوز کے متعلق اگر تحقیق سے معلوم ہوجائے کہ وہ خون کو مستحق مریضوں کے علاج کے لیے فراہم کرتی ہے، تو اس کو خون دینا جائز ہے۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143801200035

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں