بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خودکشی پریشانیوں کا حل نہیں


سوال

میری زندگی میں اب کچھ بھی نہیں بچا۔ صبر نام کی چیز مجھ میں پیدائشی تھی ہی نہیں۔ میرے ماموں جان جو مجھے سب سے پیارے تھے وہ بھی اللہ کو پیارے ہوگئے, جب وہ زندہ تھے تب بھی میں نے خود کشی کی کوشش کی تھی پر ناکام رہا۔ پر اب زندہ رہنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی مجھے۔ اللہ نے صرف انسان کو آزمانے کے لیے پیدا کیا ہے اور اس کی آزمائش پے کھرا اترنا ، یہ میرے بس کی بات نہیں۔ میرا پورا ارادہ ہے اس بار خود کو گولی مار کے خود کشی کرنے کا۔ کچھ سمجھ نہیں آرہا میں کیا کروں؟ آپ میری مدد کر دیں۔ مجھے خوش رہنے کے لیے دولت چاہیے جو کبھی مجھے مل نہیں سکتی۔ محنت میں کبھی کرنا نہیں چاہتا ۔برائے کرم کوئی فتوی دیں۔ لفظی طور پر کوئی مدد فرما دیں۔ قرانی آیات، حدیث سب میں پڑھ چکا ہوں۔ براہِ کرم کسی نئی بات سے میری اصلاح فرمادیں؛ تاکہ مجھے سننے سمجھنے میں دل چسپی پیدا ہو۔

جواب

پریشانیوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے خودکشی کا راستہ اختیار کرنا انتہائی بڑی غلطی ہوگی؛ کیوں کہ اپنے ہاتھوں اپنی جان لینا اللہ رب العزت نے حرام کیا ہے، اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قبیح عمل پر سخت وعیدات سنائی ہیں۔ اور پریشانیوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے خودکشی کرنا عقلاً بھی غلط ہے؛ کیوں کہ دنیا کی پریشانی وقتی ہے جب کہ خودکشی کی صورت میں حاصل ہونے والی پریشانی دائمی ہے؛ لہذا ایسے اقدام سے اپنے آپ کو بچائیں اور اللہ سے ہرگز مایوس نہ ہوں، اور اپنا احتساب کریں کہ کس وجہ سے نقصان ہوا ہے، وجہ سمجھ آنے کے بعد اس کو سدھار نے کی کوشش کریں، اور نمازوں کی پابندی کریں۔ اور ہر نماز کے بعد سات مرتبہ (اللّهمَّ اكْفِنِيْ بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَ أَغْنِنِيْ بِفَضْلِكَ عَنْ مَنْ سِوَاكَ) کا اہتمام کریں اور چلتے پھرتے لَآ إِلٰهَ إِلَّآ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّيْ كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِيْنَ پڑھتے رہا کریں۔ فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 143904200086

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں