آج کل ہمارے ملک بنگلادیش میں عورتوں کو شرعی تعلیم دینے کے لیے مدارس بنات بنے ہیں ،وہ کہتے ہیں کہ مدارس بنات شرعی پردہ کی رو سے چلتے ہیں۔ کیا ایسے مدارس میں عورتوں کو بھیجنا درست ہے؟
نوٹ: مدارس میں مرد استاد بھی ہیں۔
مردوں کے لیے جس طرح زندگی میں آنے والی حالتوں کے لیے شرعی احکام کا سیکھنا ضروری ہے، اسی طرح عورتوں کے لیے بھی دینی احکام کا سیکھنا اور جاننا ضروری ہے ، اگر گھر میں ایسا دینی ماحول ہو کہ گھر میں رہ کر یہ ضرورت پوری ہوجائے تو انہیں گھر میں ہی علم دین کی تعلیم دی جائے اور وہ اپنے اہل علم والد، بھائی یا شوہر وغیرہ سے علم حاصل کرلیں، لیکن گھر میں رہ کر دین کے بنیادی احکام اور عورتوں کو مختلف حالتوں میں پیش آنے والے شرعی احکام سیکھنا مشکل ہو تو مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ مدارس میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہے:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200118
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن