بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1446ھ 03 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

خواتین کو مدارس میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجنا


سوال

 آج کل ہمارے ملک بنگلادیش میں عورتوں کو شرعی تعلیم دینے کے لیے مدارس بنات بنے ہیں ،وہ کہتے ہیں کہ مدارس بنات شرعی پردہ کی رو سے چلتے ہیں۔ کیا ایسے مدارس میں عورتوں کو بھیجنا درست ہے؟

نوٹ:  مدارس میں مرد  استاد  بھی  ہیں۔

جواب

 مردوں کے  لیے جس طرح زندگی میں آنے والی حالتوں کے  لیے شرعی احکام کا سیکھنا ضروری ہے، اسی طرح عورتوں کے  لیے بھی دینی احکام کا سیکھنا اور جاننا ضروری ہے ، اگر گھر میں ایسا دینی ماحول ہو کہ گھر میں رہ کر یہ ضرورت پوری ہوجائے تو انہیں گھر میں ہی علم دین کی تعلیم دی جائے اور وہ اپنے اہل علم والد، بھائی یا شوہر وغیرہ سے علم حاصل کرلیں، لیکن گھر میں رہ کر دین کے بنیادی احکام اور عورتوں کو مختلف حالتوں میں  پیش آنے والے شرعی احکام  سیکھنا مشکل ہو تو   مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ  مدارس میں تعلیم  حاصل کرنے کی اجازت ہے:

  • پردے کا مکمل  اہتمام ہو۔
  • نامحرم کے ساتھ اختلاط نہ ہو۔
  • خواتین معلمات کے ذریعے ہی تعلیم  کا اہتمام ہو۔
  • بصورتِ مجبوری مرد اساتذہ تعلیم دیں تو   درمیان میں پردہ حائل ہو۔
  • مدرسے میں آمد و رفت کے لیے پر امن نظم ہو، اور اس  میں فتنے کا احتمال نہ ہو۔
  • مدرسے کے لیے آمد و رفت محدود وقت کے لیے بقدرِ ضرورت   ہو،  مدرسے میں رہائش  اختیار نہ کرے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200118

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں