بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خواتین کا گھڑسواری، نیزہ بازی سیکھنا


سوال

کیا عورتیں کسی محرم سے (خاوند، بھائی یا والد) سے صرف شوق کے لیے گھڑ سواری اور نیزہ بازی وغیرہ سیکھ سکتی ہیں؟ احادیث کی روشنی میں واضح کر دیں!

جواب

عورت کی گھوڑے پر سواری کے متعلق ایک حدیث مشہور ہے:

’’لعن الله الفروج علی السروج‘‘.

(یعنی گھوڑوں پر سواری کرنے والی عورتوں پر اللہ تعالی کی لعنت ہو)

لیکن ملاعلی قاری رحمہ اللہ اور دیگر محدثین اس حدیث کو بے اصل قرار دیتے ہیں۔ (الاسرار المرفوعہ)

البتہ اس حدیث کا معنیٰ بالکل بے اصل نہیں ہے، بلکہ عمومی طور پر احادیث میں عورتوں کے لیے مردوں کی مشابہت شرعاً ناپسندیدہ اور ممنوع ہے، اسی بنا پر بلا ضرورت لہو و لعب کے لیے یا نمائش کی غرض سے گھڑ سواری کرنا جائز نہیں، تاہم اگر ایسی جگہ ہو جہاں ضرورت پیش آسکتی ہو اور ضرورت پڑنے کے پیشِ نظر گھڑ سواری سیکھنا چاہتی ہو، تو کسی محرم سے سیکھ سکتی ہے، تاہم اس مقام پر اگر نا محرم بھی ہوں تو  بے پردہ سیکھنے کی اجازت نہ ہوگی۔

الدر المختار میں ہے:

"لَاتَرْكَبُ مُسْلِمَةٌ عَلَى سَرْجٍ لِلْحَدِيثِ. هَذَا لَوْ لِلتَّلَهِّي، وَلَوْ لِحَاجَةِ غَزْوٍ أَوْ حَجٍّ أَوْ مَقْصِدٍ دِينِيٍّ أَوْ دُنْيَوِيٍّ لَا بُدَّ لَهَا مِنْهُ فَلَا بَأْسَ بِهِ".

رد المحتار میں ہے:

"(قَوْلُهُ: لِلْحَدِيثِ) وَهُوَ: "«لَعَنَ اللَّهُ الْفُرُوجَ عَلَى السُّرُوجِ»". ذَخِيرَةٌ. لَكِنْ نَقَلَ الْمَدَنِيُّ عَنْ أَبِي الطَّيِّبِ أَنَّهُ لَا أَصْلَ لَهُ اهـ. يَعْنِي بِهَذَا اللَّفْظِ، وَإِلَّا فَمَعْنَاهُ ثَابِتٌ، فَفِي الْبُخَارِيِّ وَغَيْرِهِ: «لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُتَشَبِّهِينَ مِنْ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ وَالْمُتَشَبِّهَاتِ مِنْ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ». وَلِلطَّبَرَانِيِّ: «أَنَّ امْرَأَةً مَرَّتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَقَلِّدَةً قَوْسًا، فَقَالَ: لَعَنَ اللَّهُ الْمُتَشَبِّهَاتِ مِنْ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ وَالْمُتَشَبِّهِينَ مِنْ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ»". (قَوْلُهُ: وَلَوْ لِحَاجَةِ غَزْوٍ إلَخْ) أَيْ بِشَرْطِ أَنْ تَكُونَ مُتَسَتِّرَةً وَأَنْ تَكُونَ مَعَ زَوْجٍ أَوْ مَحْرَمٍ (قَوْلُهُ: أَوْ مَقْصِدٍ دِينِيٍّ) كَسَفَرٍ لِصِلَةِ رَحِمٍ ط".

( كتاب الحظر و الإباحة، بَابُ الِاسْتِبْرَاءِ وَغَيْرِهِ، ٦ / ٤٢٣)

تیر اندازی و نیزہ بازی سیکھنے کی ترغیب و فضائل احادیث میں منقول ہیں، تاہم خواتین کے حوالے سے  سیکھنے یا نہ سیکھنے  کی  تصریح نہ مل سکی۔ البتہ امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے "الجامع الصغیر" میں ایک روایت نقل کی ہے، جس میں خواتین کے لیے بہترین کھیل یا تفریح کپڑا کاتنے کو  قرار دیا گیا ہے، اس  حدیث سے ممانعت تو ثابت نہیں ہوتی، تاہم پسندیدگی کا تعین ہوجاتا ہے کہ عام حالات میں چوں کہ تیر اندازی کے لیے گھر سے باہر نکلنا ہی ہوگا، اورعورت کے لیے بلاضرورتِ شرعیہ گھر سے نکلنا پسندیدہ نہیں ہے، لہٰذا اگر تیر اندازی، و نیزہ بازی  سیکھنے کے لیے  گھر سے باہر نکلنا پڑے تو شوقیہ طور پر یہ سیکھنا شرعًا پسندیدہ نہیں ہوگا۔ عورت پر جہاد بھی فرض نہیں ہے، حدیثِ پاک میں حج کو عورتوں کا جہاد قرار دیا گیا ہے، اس لیے اسے شرعی ضرورت بھی نہیں کہا جاسکتا، البتہ کسی جگہ کسی وجہ سے ضرورت محسوس ہو تو محارم سے پردے کے اَحکام کی رعایت رکھتے ہوئے سیکھنے کی اجازت ہوگی۔

"5478 - علموا أبنائكم السباحة والرماية، ونعم لهو المؤمنة في بيتها المغزل، وإذا دعاك أبواك فأجب أمك". ( ٢ / ١٦١)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200051

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں