بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خواتین کا بال کٹوانا


سوال

کیا عورت بال کاٹ سکتی ہے؟اگر کاٹ سکتی ہے تو اس کی حد کیا ہے؟

جواب

عورت کے لیے بلاعذر سر کے بال کاٹنا/ کٹوانا ناجائز ہے۔

تفسیرروح البیان میں ہے کہ آسمانوں میں بعض فرشتوں کی تسبیح کے الفاظ یہ ہیں:’’پاک ہے وہ ذات جس نے مردوں کو داڑھی سے زینت بخشی ہے اورعورتوں کو چوٹیوں سے ‘‘۔

عورتوں کابلاعذر کے سر کے بالوں کو کاٹنااور مردوں کی مشابہت اختیار کرناناجائز ہے،ایسی عورتوں پررسولِ اکرم علیہ الصلاۃ والسلام نے لعنت فرمائی ہے۔مشکاۃ شریف کی روایت میں ہے:’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالی کی لعنت ہے ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اختیارکرتے ہیں اور ان عورتوں پر جومردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں‘‘۔

البتہ اگر شرعی عذر ہو مثلاً : علاج کی غرض سے بال کٹوانے ہوں یابال اتنے طویل ہوجائیں کہ سرین سے بھی نیچے ہو جائیں اور عیب دار معلوم ہوں تو فقط زائد بالوں کاکاٹناجائز ہوگا۔ اسی طرح حج یا عمرہ کرنے کے بعد احرام سے نکلنے کے لیے ایک پورے کے بقدر بال کاٹنا عورت کے لیے ضروری ہے۔

حاصل یہ ہے کہ عورتوں کامردوں کی مشابہت یافیشن کے طور پر بال کاٹنا ناجائزہے حتی کہ اس معاملہ میں شوہر کی اطاعت بھی جائز نہیں۔ [تفسیر روح البیان،1/177،ط:داراحیاء التراث-البحرالرائق،8/233،ط:دارالمعرفہ-فتاوی رحیمیہ10/120،ط:دارالاشاعت]فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200147

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں