بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع کے بعد نکاح کرنا


سوال

2014 میں میری شادی ہوئی،  6 ماہ بعد لڑکی والے لڑکی کو بمع سامان کے واپس لے گئے اور خلع دائر کردی، میں نے وکیل کیا اور جج نے خلع دےدی،  نہ میں موجود تھا، نہ راضی۔  میرے وکیل نے مہر لینے کا مطالبہ کیا ، انہوں نے آفس میں جمع کرادیا  جو کہ نہ میں نے وصول کیا،  نہ میں لینے پر راضی تھا، اس نے کہیں اور نکاح کرلیا اور مٰیں نے بھی،  دونو ں کا نکاح نہ چل سکا۔ میں نے دوسری  شادی کے خراب کرانے مٰیں  کوئی کردار ادا نہیں کیا، اب ہماری شادی کی کیا حیثیت ہے؟ وہ دوسرے شوہر کی بیوی ہے یا میری؟

جواب

مذکورہ صورت میں اگر آپ نے ہر قسم کا اختیار وکیل کو دیا تھا  جو کہ تحریری طور پر وکیل سے معاہدہ ہوتا ہے، اور اس نے مہر کا مطالبہ کیا اور وہ وہ انہوں نے ادا کردیا تو یہ آپ کی رضامندی شمار ہوگی اور خلع ہوگئی اور نکاح ختم ہوگیا۔ اس کے بعد بیوی کا عدت گزارنے کے بعد دوسرا نکاح بھی درست تھا ، اگر وہ شوہر اس کو بعد از رخصتی طلاق دے چکا ہے تو اس کی عدت مکمل ہوجانے کے بعد  آپ دوبارہ اس سے نکاح کرسکتے ہیں ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 517):

"(والموطوءة بشبهة) ومنه تزوج امرأة الغير غير عالم بحالها كما سيجيء، وللموطوءة بشبهة أن تقيم مع زوجها الأول وتخرج بإذنه في العدة لقيام النكاح بينهما، إنما حرم الوطء حتى تلزمه نفقتها وكسوتها بحر، يعني إذا لم تكن عالمةً راضيةً.
(قوله: والموطوءة بشبهة) كالتي زفت إلى غير زوجها والموجودة ليلاً على فراشه إذا ادعى الاشتباه، كذا في الفتح. وأفاد في النهر بحثاً أن من ذلك ما وقع الاستفتاء عنه فيمن اشترى أمةً فوطئها ثم أثبتت أنها حرة الأصل اهـ وهو ظاهر. ومن ذلك ما لو وطئ معتدته بشبهة وستأتي، ومنه ما في كتب الشافعية: إذا أدخلت منياً فرجها ظنته مني زوج، أو سيد عليها العدة كالموطوءة بشبهة. قال في البحر: ولم أره لأصحابنا، والقواعد لاتأباه؛ لأن وجوبها لتعرف براءة الرحم. (قوله: ومنه) أي من قسم الوطء بشبهة".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200739

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں