ایک خاتون اپنے شوہر سے ناراض ہوگئی،باپ کے گھر بیٹھ گئی۔کچھ ماہ بعد عدالت میں خلع کی درخواست دائر کرکے موقف اپنایاکہ اس کے شوہر نے اسے چارماہ قبل طلاق دی تھی۔اسے خلع دلایاجائے۔ شوہر کااصرار ہے کہ اس نے بیوی کو طلاق نہیں دی۔ تاہم عدالت نے لڑکی کی درخواست پر کچھ ماہ سماعت کے بعدخلع کی ڈگری جاری کردی ۔اب لڑکی اس شوہر کے پاس پھرآناچاہتی ہے توشریعت کیاکہتی ہے؟
اگر واقعۃً شوہر نے طلاق نہیں دی اور اس پر شوہر حلف بھی اٹھالے تو یہ طلاق واقع نہیں ہوئی۔ اور اگرشوہر نے عدالت کی جانب سے جاری کردہ خلع کی ڈگری کو زبانی یا تحریری طور پر تسلیم نہیں کیا تو خلع بھی نہیں ہوا ، اس لیے اب تک دونوں میں نکاح قائم ہے اور بیوی اپنے شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہے۔ نیز بیوی نے جھوٹا دعوی کیا تھا اور بعد میں اس کو خود تسلیم کیا تو اس گناہ سے توبہ کرنا لازم ہے؛ اس لیے کہ حدیث میں ہے:
"عن علي قال: البهتان على البراء أثقل من السماوات. الحكيم". (کنز العمال:8810)
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی بے گناہ آدمی پر الزام لگانا آسمانوں سے بڑا جرم ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201044
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن