بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خلافِ شرع تدفین کا حکم


سوال

میری دادی امی کی وفات ہو گئی ہے، ان کی قبر کی کھدائی کروانے کے بعد جب تدفین کا عمل شروع ہوا تو پتا چلا کہ قبر کا رخ ٹھیک نہیں ہے، پاؤں قبلہ شریف کی طرف ہیں اور تدفین بھی ایسے ہی کر دی  گئی ۔اس کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

شرعی حکم یہی ہے کہ قبراس طرح بنائی جائے کہ میت کو قبلہ کی جانب سے قبر میں اتارنا ممکن ہو ، (بیت اللہ سے مشرق کی جانب کے ممالک میں) میت کا سر شمال کی جانب اور پاؤں جنوب کی جانب ہوں، نیز قبر میں رکھے جانے کے بعد میت کو داہنے پہلو پر قبلہ رُو کیاجائے،  یہی مسنون طریقہ ہے۔ نیز اس میں بھی صرف منہ قبلہ کی جانب کرنا کافی نہیں، بلکہ پورے بدن کو اچھی طرح کروٹ دے دینا چاہیے۔ اس کے خلاف کرنا سنت کی مخالفت  ہے۔

لہذا مذکورہ طریقہ تدفین جس میں چہرہ کے بجائے میت کے پاؤں قبلہ کی جانب کیے گئے ہیں، یہ طریقہ درست نہیں ہے، خلافِ سنت ہے، تدفین کے وقت جب معلوم ہوگیا تھا اور ابھی تختے نہیں رکھے گئے ہوں یا مٹی نہ ڈالی گئی ہو اس وقت تک تختے ہٹاکر قبر درست کرکے قبلہ رُو کردینا چاہیے تھا۔لیکن اب جب کہ تدفین اسی حالت میں کردی گئی ہے، اب قبلہ رُو کرنے کے لیے قبر کھودنا درست نہیں ہے۔مقامی لوگوں کو چاہیے کہ آئندہ تدفین میں سنت طریقے کا اہتمام کریں اور قبریں اس طرح تیار کریں کہ میت کا چہرہ قبلہ کی جانب کیاجاسکے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وصفة اللحد أن يحفر القبر بتمامه ثم يحفر في جانب القبلة منه حفيرة فيوضع فيه الميت ، كذا في المحيط ، ويجعل ذلك كالبيت المسقف ، كذا في البحر الرائق .

فإن كانت الأرض رخوة فلا بأس بالشق ، كذا في فتاوى قاضي خان وصفة الشق أن تحفر حفيرة كالنهر وسط القبر ويبنى جانباه باللبن أو غيره ويوضع الميت فيه ويسقف ، كذا في معراج الدراية. وينبغي أن يكون مقدار عمق القبر إلى صدر رجل وسط القامة وكلما زاد فهو أفضل ، كذا في الجوهرة النيرة ..... ويدخل الميت مما يلي القبلة وذلك أن يوضع في جانب القبلة من القبر ويحمل الميت منه ويوضع في اللحد ، فيكون الآخذ له مستقبل القبلة حالة الأخذ ، كذا في فتح القدير ، ويقول واضعه : بسم الله وعلى ملة رسول الله ، كذا في المتون .ويوضع في القبر على جنبه الأيمن مستقبل القبلة ، كذا في الخلاصة. وتحل العقدة ويسوى اللبن والقصب لا الآجر والخشب ويسجى قبرها لا قبره ويهال التراب، كذا في المتون". (4/475)(احکام میت ،ص:80ادارۃ المعارف کراچی )فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200997

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں