بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خفیہ نکاح کے بعد اعلانیہ نکاح کرنا


سوال

1.کچھ لوگ چھپ کے نکاح کرتے ہیں اور کئی سال بعد دوبارہ نکاح کر کے سب کے سامنے شادی کر لیتے ہیں تو پہلے والے نکاح کی کیا حیثیت ہوگی؟

2۔کیا کورٹ میرج والا نکاح  صحیح ہے؟

جواب

1۔ اصل نکاح پہلا ہی کہلائے گا،  دوسرا نکاح محض رسمی کارروائی سمجھی جائے گی، نیز طلاق وغیرہ کا دارومدار بھی پہلے نکاح پر ہی ہوگا، لہذا اگر پہلے نکاح کے بعد شوہر طلاق دے دے تو وہ طلاق واقع ہوجائے گی۔مہر کے بارے میں یہ تفصیل ہوگی کہ اگر پہلے مہر پر ہی دوسرا نکاح بھی ہوا تو  ایک مہر ہی واجب رہے گا، اور اگر پہلے مہر سے بڑھاکر دوسرا نکاح ہوا ہے تو اِضافہ شدہ رقم بھی اصل مہر میں شامل ہوکر واجب ہوگی۔ 

"وفي الكافي: جدد النكاح بزيادة ألف لزمه ألفان على الظاهر".

وفي الرد:

"(قوله: وفي الكافي إلخ) حاصل عبارة الكافي:تزوجها في السر بألف، ثم في العلانية بألفين، ظاهر المنصوص في الأصل أنه يلزم الألفان ويكون زيادة في المهر. وعند أبي يوسف: المهر هو الأول؛ لأن العقد الثاني لغو. فيلغو ما فيه. وعند الإمام: أن الثاني وإن لغا لا يلغو ما فيه من الزيادة". (الدر المختار مع رد المحتار 3/112)

2۔ شریعتِ مطہرہ نے لڑکی اور لڑکے دونوں، اورخصوصاً لڑکی کی حیا، اخلاق اور معاشرت کا خیال رکھتے ہوئے ولی کے ذریعے نکاح کا نظام رکھا ہے کہ نکاح ولی کے ذریعے کیا جائے، یہی شرعاً، اخلاقاًاور معاشرۃً پسندیدہ طریقہ ہے، اور احادیثِ مبارکہ میں بھی اسی کی ترغیب دی گئی ہے اور ولی کی رضامندی کے بغیر نکاح کی مذمت و حوصلہ شکنی وارد ہوئی ہے،  نیزاسی میں دینی، دنیوی اور معاشرتی فوائد ہیں۔ لیکن اگر کوئی نادان لڑکی یا لڑکا جو کہ عاقل بالغ ہیں ان فوائد اور پسندیدہ عمل کو ٹھکراکر خود ہی عدالت جاکر یا عدالت سے ہٹ کر باہمی رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں نکاح کریں تواحناف کے ہاں یہ  نکاح منعقد ہوجائے گا اور یہ دونوں میاں بیوی بن جائیں گے،لیکن یہ نکاح پسندیدہ طریقہ پر نہیں ہوگا۔ اور اگر  نکاح غیرِ کفو میں ہو تو اولاد ہونے سے پہلے تک اولیاء کو بذریعہ عدالت یہ نکاح فسخ کرنے کا اختیار ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200760

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں