بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خطبے کے دوران چہرہ دائیں بائیں کرنا


سوال

(1) امام کا دوران خطبہ ادھر ادھر منہ پھیرنا کیسا ہے؟

(2)  يا ربنا نفسي نفسي والا خطبہ پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

1: امام کا خطبہ کے دوران سامعین کی طرف دیکھنے کے لیے دائیں بائیں منہ پھیرنا درست نہیں ہے، البتہ سامنے بیٹھے ہوئے سامعین کو دیکھتے ہوئے تھوڑی سی نظر دائیں بائیں کرنا درست ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 149):
"ما يفعله بعض الخطباء من تحويل الوجه جهة اليمين وجهة اليسار عند الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم في الخطبة الثانية، لم أر من ذكره، والظاهر أنه بدعة ينبغي تركه لئلايتوهم أنه سنة. ثم رأيت في منهاج النووي قال: ولايلتفت يمينًا وشمالاً في شيء منها، قال ابن حجر في شرحه: لأن ذلك بدعة اهـ ويؤخذ ذلك عندنا من قول البدائع: ومن السنة أن يستقبل الناس بوجهه ويستدبر القبلة؛ لأن النبي صلى الله عليه وسلم كان يخطب هكذا اهـ".

2 : پورا خطبہ ارسال کرکے سوال کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200806

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں