بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خطبے کے دوران بیٹھنے کا طریقہ


سوال

 جمعہ کا خطبہ سنتے وقت کس طرع بیٹھا جائے؟ اور کیا پہلے خطبے میں ہاتھ باندھیں اور دوسرے خطبے میں ہاتھ  سیدھے کرکے گھٹنوں پر رکھیں؟ برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیں ۔

جواب

خطبے کے دوران بیٹھنے کی کوئی خاص کیفیت مقرر نہیں ہے، اصل مقصود ادب اور توجہ کے ساتھ بیٹھ کر خطبہ سننا ہے ؛ اس لیے قبلہ رخ یا امام کی طرف متوجہ ہوکر  ادب وتہذیب کے دائرے میں رہتے ہوئے کسی بھی طریقے سےبیٹھنا جائز ہے، البتہ کسی ایسے طریقے سے بیٹھنا مکروہ ہے جس میں نیند آنے  لگے یا سستی ہونے لگے، چناں چہ حضرت معاذ بن أنس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے:  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبے کے دوران "احتباء " (پنڈلیاں کھڑی کرکے ان کے گرد کوئی کپڑا یا چادر وغیرہ لپیٹ لینے یا بازؤوں کے ذریعے حلقہ بنا کر بیٹھنے) سے منع فرمایا ہے۔ اس لیے کہ اس ہیئت سے طبیعت میں سستی پیدا ہوتی اور نیند آنے لگتی ہے، "فتاوی عالمگیری" میں ہے: مستحب ہے کہ ایسے بیٹھے جیسے نماز میں بیٹھا جاتا ہے۔(١/١٤٨)

لیکن آج کل جیسے لوگ ایک خطبے میں دو زانو ہوکر ہاتھ باندھنے اور دوسرے میں تشہد کی حالت میں بیٹھنے کو سنت یا ضروری سمجھنے لگے ہیں، یہ درست نہیں ؛ اس لیے پہلے خطبے میں ہاتھ نہ باندھے جائیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143906200079

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں