ایک مسئلہ دریافت کرناتھا کہ کیا کالی مہندی ہوتی ہے؟ اگر ہے تو اسے سر کے بالوں اور داڑھی پر لگانے کا کیا حکم ہے؟ اور جوانی میں ہی یعنی 29/30 سال کی عمر میں ہی بال سفید ہو جائیں تو خضاب یا رنگ وغیرہ لگانے کا کیا حکم ہے؟ ہماری راہ نمائی فرمائیں!
مہندی اگر کالی ہو یا اس کا رنگ بالکل کالا آتا ہو تو اس کا حکم بھی سیاہ خضاب والا ہی ہے۔اگر بالکل سیاہ رنگ ہو تو جائز نہیں، ورنہ گنجائش ہے۔
اگر جوانی کی عمر میں بال سفید ہو جائیں اور رنگ لگانا ہو تو بالکل سیاہ نہ لگائیں، براؤن رنگ لگا نے کی اجازت ہے۔
"عن جابرؓ قال: أتي النبي ﷺ بأبي قحافة یوم فتح مکة ورأسه ولحیته کالثغامة بیاضاً، فقال النبي ﷺ: غیروا هذا بشيء، و اجتنبوا السواد".(الصحيح لمسلم، کتاب اللباس والزینة، باب استحباب خضاب الشیب بصفرة أو حمرة وتحریمه بالسواد، النسخة الهندیة ۲/ ۱۹۹، بیت الأفکار رقم: ۲۱۰۲)
" والأمر للوجوب وترک الواجب یوجب الوعید. وروی أبو داؤد، والنسائي عن ابن عباس عن النبي ﷺ قال:« یکون قوم في آخر الزمان یخضبون بهذا السواد کحواصل الحمام لا یریحون رائحة الجنة»".(سنن النسائي، کتاب الزینة من السنن، النهي عن الخضاب بالسواد، النسخة الهندیة ۲/ ۲۳۶، دارالسلام رقم: ۵۰۷۸)
"وأما الخضاب بالسواد فمن فعل ذلک من الغزاة؛ لیکون أهیب في عین العدو فهو محمود منه، اتفق علیه المشائخ. ومن فعل ذلک لیزید نفسه للنساء أو لحبب نفسه إلیهن فذلک مکروه، و علیه عامة المشائخ. وبعضهم جوز ذلک من غیر کراهة". (الفتاوى الهندية ۵/۳۵۹) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909202314
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن