بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خصی جانور کے بارے میں حدیث ضعیف ہے یا صحیح؟


سوال

خصی جانور کے بارے میں جو حدیث بیان کی گی ہے اس کو ضعیف کہا جاتا ہے، براہ مہربانی اس حدیث کے متعلق بتایا جائے کہ ضعیف ہے یا مستند اور یہ حدیث کس سے روایت ہے؟

جواب

خصی جانور کے بارے میں حدیث امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے اپنی کتاب میں نقل کی ہے ، فرماتے ہیں :

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِىُّ حَدَّثَنَا عِيسَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِى حَبِيبٍ عَنْ أَبِى عَيَّاشٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ ذَبَحَ النَّبِىُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الذَّبْحِ كَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ مُوجَأَيْنِ فَلَمَّا وَجَّهَهُمَا قَالَ: «إِنِّى وَجَّهْتُ وَجْهِىَ لِلَّذِى فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ عَلَى مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلاَتِى وَنُسُكِى وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِى لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ بِاسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ ». ثُمَّ ذَبَحَ".(سنن أبي داؤد ، باب مایستحب من الضحایا:۳/۵۲)

اس میں "موجأین" کے  لفظ سے خصی ہی مراد ہے ۔

اسی طرح یہ حدیث مسند احمد میں بھی موجو دہے ، اور مسند احمد کے محقق نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے ، ملاحظہ فرمائیں:

 صحيح لغيره، وهذا سند فيه ضعف لاضطراب عبد الله بن محمد بن عقيل فيه. فرواه عنه سفيان الثوري، واختلف عليه فيه:فرواه وكيع - كما في هذه الرواية - وعبد الرزاق كما في الرواية (25886)، وعبد الله بن وهب كما عند الطحاوي في "شرح معاني الآثار" 4 / 177، والفريابي كما عند البيهقي في "السنن" 9 / 267، وأبو حذيفة كما عند البيهقي صحيح برقم (24491) ،وانظر لزامًا حديث أبي سعيد الخدري السالف برقم (11051). (حاشیة مسند احمد :۴۱/۴۹۷)
مختلف طرق سے مروی ہونے کی وجہ سےاس کا ضعف ختم ہوجاتا ہے ۔اور بعض روایات میں تو کلام بھی موجود نہیں ہے ، لہذا اس حدیث کو ضعیف قرار دینا درست نہیں ہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200383

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں