بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خرید وفروخت مکمل ہونے سے قبل کمیشن کا حکم


سوال

بعض لوگ یوں کرتے ہیں کہ متعاقدین جب بات چیت کر لیتے ہیں اور معاملہ کرنے پر رضا مند ہو جاتے ہیں،  لیکن اب تک ایجاب و قبول نہیں ہوا ہوتا، اس وقت اگر کوئی ایک فریق معاملہ کرنے سے  پیچھے ہٹ جائے تو سارا کمیشن جو پراپرٹی والے (ایجنٹ)نے دونوں سے لینا تھا وہ اسی ایک فریق پیچھے ہٹنے والے سے لیتا ہے تو  کیا اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب

پراپرٹی ڈیلر (دلال)کے لیے جانبین سے مقررہ کمیشن لینے کی شرعاً اجازت ہے، لیکن جب تک ایجاب وقبول مکمل نہ ہو یعنی بیع نہ ہوجائے اس وقت تک ایجنٹ کمیشن کا مستحق نہیں بنتا، اس لیے صورتِ  مسئولہ میں محض بات چیت کے بعد کسی ایک فریق کے راضی نہ ہونے کی وجہ سے ایجنٹ کا اسی ایک فریق سے سارا طے شدہ کمیشن لینا درست نہیں ہے۔

البتہ اگر عرف  یہ ہو کہ محض بات چیت اور رہنمائی کی محنت   کی وجہ سے بھی کچھ کمیشن دلال کو دیاجاتاہو تو اس صورت میں دلال کے لیے دونوں فریقین سے مقررشدہ کمیشن لینادرست ہوگا،بشرطیکہ دونوں فریقین سے پہلے ہی یہ بات طے شدہ ہو۔اور اگر عرف میں بیع مکمل ہونے کے بعد کمیشن دیاجاتاہوتو اس صورت میں کسی ایک فریق سے بھی بیع سے قبل دلال کمیشن وصول نہیں کرسکتا۔(فتاوی دارالعلوم دیوبند 14/420)

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله : يعتبر العرف) فتجب الدلالة على البائع أو المشتري أو عليهما بحسب العرف جامع الفصولين." (18/405)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200856

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں