بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ختم نبوت کے کام کرنے والے کے لیے جنت کی ضمانت سے متعلق مقولہ کی وضاحت


سوال

حضرت علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ کے حوالے سے یہ پیغام نظر آرہا ہے کہ جس نے اپنی زندگی میں ختم نبوت کا کام کیا، میں اس کےلیے جنت کا ضامن ہوں ( کم و بیش ایسے ہی الفاظ )،  معلوم یہ کرنا ہے کہ نبی کے علاوہ کسی امتی کا جنت کے ضامن ہونے کی کیا حیثیت ہے؟ اس کا کیا حکم ہے؟ ایسا عقیدہ رکھا جاسکتا ہے؟

جواب

حضرت علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ  کی اپنی تحریرات میں یہ بات ہمیں نہیں مل سکی۔

بعد کے بزرگوں نے حضرت رحمہ اللہ کی وجد کی کیفیت کو نقل کرتے ہوئے یہ جملہ اگر نقل کیا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حضرت اس شخص کی جنت کی ضمانت لے رہے ہیں، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں اس کام کے ثواب کا اس قدر یقین تھا کہ اگر کوئی شخص ختم نبوت کے تحفط کا کام کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو ضرور جنت میں داخل کریں گے، حضرت مولانا محمدیوسف لدھیانوی رحمہ اللہ اس بات کو اس انداز سے سمجھایا کرتے تھے (اس کا مفہوم یہ ہے کہ) ختم نبوت کے تحفظ کا کام کرنے والا گویا براہِ راست آپ ﷺ کا باڈی گاڈ ہے، اور باڈی گاڈ  اپنے صاحب کے ساتھ  ساتھ  ہوتے ہیں تو جب کل قیامت کے روز آپ جنت میں جائیں گے تو آپ کے ساتھ آپ کے محافظین بھی جنت میں جائیں گے۔

اور دوسرا پہلو یہ ہے کہ یہ جملہ بزرگوں کی زبان سے بسا اوقات خاص کیفیت اور وجد میں جاری ہوتے ہیں، اور ان کا اللہ سے ایسا تعلق ہوتا ہے وہ لاڈ میں یوں کہہ سکتے ہیں، اور حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ  اللہ سے بہت سے ایسے بندے ہیں کہ اگر وہ کسی بات پر اللہ کی قسم کھالیں تو اللہ تعالیٰ ان کی لاج رکھتے  ہوئے اس کو پورا کردیتے ہیں۔  نیز اہل اللہ کا کشف مسلم ہے، اور یہ بعید نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں پر کسی مہتم بالشان کام کا انجام دنیا ہی میں ظاہر کردے اور حضرت علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ کی زندگی میں اس طرح کے بہت سے واقعات موجود ہیں۔

صحيح البخاري (3/ 186):
"فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «إن من عباد الله من لو أقسم على الله لأبره»".

سنن الترمذي ت شاكر (5/ 693):
"عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كم من أشعث أغبر ذي طمرين لايؤبه له لو أقسم على الله لأبره منهم البراء بن مالك»". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144010200295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں