بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ختمِ قرآن والی تراویح کی نماز میں ایک رکعت یا تین رکعات پڑھنے کی صورت میں قرأت کے اعادہ کا حکم


سوال

اگر امام تراویح میں دو رکعتوں کے بجاۓ تین یا ایک رکعت پڑھ لے اور اس کو دوبا رہ لوٹایا جاۓ تو اس میں قرأت بھی لوٹائی جائے گی یا صرف رکعتیں جب کہ ختمِ قرآن ہو؟

جواب

اگر تراویح کی نماز میں امام صاحب ایک رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیں یا دوسری رکعت کا قعدہ کیے بغیر تین رکعت پڑھ لیں، تو ان دو صورتوں میں چوں کہ نماز فاسد ہوگئی؛  اس لیے ان دو رکعتوں کے اعادہ کے ساتھ قرأت کا اعادہ بھی کرنا ہوگا۔ البتہ اگر دوسری رکعت کا قعدہ کرنے کے بعد غلطی سے تین رکعتیں پڑھیں تو اس صورت میں سلام کی تاخیر کی وجہ سے نماز میں نقص آنے کی وجہ سے نماز واجب الاعادہ ہے، نماز فاسد نہیں ہوئی؛ اس لیے اس صورت میں  صرف دو رکعتوں کا اعادہ کیا جائے گا، ان دو رکعتوں میں کی گئی قرأت کا اعادہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (1/ 98):

"وإذا فسد الشفع وقد قرأ فيه لايعتد بما قرأه فيه، ويعيد القراءة؛ ليحصل الختم في الصلاة الجائزة". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200387

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں