بیوی شادی کے گیارہ سال اور چار بچوں کے باوجود خلع کا مطالبہ کررہی ہے، اس کے لیے وہ بے حد سنگین الزامات لگانے سے بھی پیچھے نہیں ہٹ رہی ہے۔ بیوی اپنے شوہر سے اس قدر نفرت کرتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کے گھر رہتے ہوئے شوہر کے لیے کھانا تک نہیں بناتی ہے اور نہ قریب آنے دیتی ہے۔ ایسے موقع پر خاندان کے بڑوں نے ایک معاہدہ کے تحت دونوں کو چند ماہ دور رہنے پر آمادہ کیا۔ لڑکی اپنی ماں کے گھر رہے گی اور لڑکا اپنے گھر اور بچے ماں کے پاس رہیں گے۔ شوہر بچوں کے اسکول کے تمام خرچ پورے کرتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایسے موقع پر کیا بیوی کو خرچ دینا شوہر پر ضروری ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں بیوی کا نفقہ شوہر پر لازم ہے؛ کیوں کہ صلح اس کی رضامندی سے ہوئی ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 575):
" أنها هنا لما انتقلت إلى بيته فقد تحقق التسليم و لاتصير بعده ناشزةً إلا إذا أمكنها الانتقال إليه و امتنعت."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201209
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن