بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خاتون کا چچازاد بھائیوں کی موجودگی میں اپنے چچا کے گھر رہنے کا حکم


سوال

کوئی بالغ عورت  اپنے انکل کے گھر رہ سکتی ہے، انکل کے بیٹے جوان بھی  ہوں؟

جواب

واضح رہے از روئے شرع مسلمان خواتین  کے لیے غیرمحرم سے شرعی پردہ  کرنا ایسے ہی ضروری ہے، جیسے کہ نماز، روزہ، زکوٰة اور  حج  جیسے یہ عبادات ضروری ہیں، قرآن اور احادیث میں مختلف مقامات میں عورتوں کو پردے کا حکم دیاگیا ہے،اور پردہ نہ کرنے والی خواتین کے بارے میں سخت وعیدیں آئی ہے۔

بصورتِ  مسئولہ انکل  (چچا) اگرچہ محرم ہیں، لیکن انکل کے بیٹے یعنی چچازاد بھائی نامحرم ہونے کی وجہ سے ان سے پردہ کرنا ضروری ہے،لہذا انکل(چچا) کے گھر رہنا درست ہے، لیکن وہاں رہنے میں احتیاط برتی جائے کہ جب  چچازاد بھائی گھر میں آئے تو کھنکھارتے ہوئے آئے؛ تاکہ نامحرم  خواتین(مثلًا چچازاد بہن) فوراً پردہ کر لیں اور مرد  (چچازاد بھائی) اپنے کمرے میں چلا جائے۔ اسی طرح کسی ضرورت کے لیے کمرے سے باہر نکلنا ہو تو  یہی طریقہ اپنائے، نیز مرد  یہ اہتمام کرے کہ نامحرم خواتین کے  لیے مخصوص  کمرے میں ہر گز نہ جائے۔ اگر خواتین کو کچھ سودا سلف منگوانا ہو  اور چچازاد بھائی سے کوئی ضروری بات کرنی ہو تو دیوار کے پیچھے  سے ( آواز میں لچک پیدا کیے بغیر) کرے۔ اگر کوئی چیز دینی یا لینی پڑے تو ہتھیلی ظاہر کرنے کی اجازت ہے۔ ہاتھ باہر نکال کر دے اور  لے سکتی ہے۔ اس کے لیے ضروری نہیں ہے کہ پورے جسم کو ظاہر کیا جائے۔نیز تنہائی میں جمع نہ ہوں، اگر کبھی  اجتماع کی نوبت آئے تو ہرایک نگاہ نیچے رکھےاور بےتکلف باتیں نہیں کرنی  چاہییں،اگر  مذکورہ تمام احتیاطیں بروئے کار لائی  جائیں تو  چچازاد بہن کا چچا کے گھر میں چچازاد بھائیوں کے گھر میں ہوتے ہوئے رہنا درست ہوگا۔

قرآن مجید میں ہے:

﴿وَقَرْنَ فِيْ بُیُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْأُولٰى وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِیْنَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللّٰهَ وَرَسُولَه﴾(احزاب:33)

ترجمہ:” اے مومن عورتو! تم اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم زمانہ جاہلیت کے دستور کے موافق مت پھرو اور تم نمازوں کی پابندی رکھو اور زکوٰة دیا کراور الله تعالیٰ اور اس کے رسول کا کہنا مانو۔“

( سورہٴ احزاب، آیت:33)

﴿یَا أَیُّهَا النَّبِیُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاء الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْْهِنَّ مِن جَلَابِیْبِهِنَّ﴾

(سورة الأحزاب، آیت:59)

ترجمہ: "اے نبی! آپ اپنی بیویوں سے او راپنی صاحب زادیوں سے اورمسلمان عورتوں سے فرما دیجیے ( کہ جب مجبوری کی بنا پر گھروں سے باہر جانا پڑے) تو اپنے چہروں کے اوپر ( بھی) چادروں کا حصہ لٹکایا کریں۔"

﴿وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعاً فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاء حِجَاب﴾

(سورة الأحزاب:53)

ترجمہ:"اور جب تم ان سے (امہات المؤمنین سے) کوئی چیز مانگو تو پردے کے باہر ( کھڑے ہو کر وہاں) سے مانگا کرو۔ "

حدیث شریف میں ہے:

"عن عقبة بن عامر قال: قال رسول الله صلی الله علیه و سلّم: إیاکم والدخول علی النساء، فقال رجل: یا رسول الله، أرأیت الحمو؟ قال: الحمو الموت." ( متفق علیہ)

ترجمہ: نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ :” تم ( غیر محرم) عورتوں کے پاس داخل ہونے سے اجتناب کرو۔ ایک شخص نے عرض کیا:  یا رسول الله  (صلی الله علیہ وسلم) ! اگر وہ مرد، شوہر کی طرف سے عورت کا رشتہ دار ہو؟ ( یعنی تب بھی منع ہے ؟) تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس سے ( یعنی شوہر کے رشتہ دار دیور، جیٹھ وغیرہ) سے تو اس طرح ڈرتے رہنا چاہیے، جس طرح موت سے ڈرا جاتا ہے ۔“

(مشکوٰة المصابيح، ج:2، ص:267، ط:قديمى كتب خانه)

حدیث شریف میں ہے:

"عن عمرعن النبی صلی الله علیه و سلّم قال: لایخلونّ رجل بامرأة إلا کان ثالثھما الشیطان."

(رواہ الترمذی، مشکوٰة، ج2، ص:269، قديمى كتب خانه)

ترجمہ: نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : ” کوئی مرد جب کسی ( غیر محرم) عورت کے ساتھ تنہائی میں ہوتا ہے تو  وہاں ان دونوں کے علاوہ تیسرا فرد شیطان ضرور ہوتا ہے۔‘‘

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144110200985

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں