صاحبِِ نصاب ہونے کے باوجود اگر کسی آدمی کا گزر بسر مشکل ہو اور وہ زکاۃ لینےکے لیے بطورِ حیلہ کسی سے ایک لاکھ ادھار لے کر دوبارہ اسی شخص کو ہبہ کردے تو کیا شرعاً یہ حیلہ درست ہے یا نہیں؟
حیلہ کو مستقل تمویل کے طور پراختیار کرنے کی اجازت نہیں ہے، شدید ضرورت کے وقت اس کی گنجائش ہوتی ہے۔ جب تک آدمی صاحبِ نصاب ہو اس کے لیے زکاۃ لینا جائز نہیں ہے، البتہ اگر ضروریات میں رقم خرچ کردی جائے اور ملکیت میں ضرورت سے زائد اتنا مال یا سامان باقی نہ رہے جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو تو ایسا شخص زکاۃ کا مستحق ہوجائے گا، تب اس کے لیے زکاۃ لینا جائز ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201527
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن