بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حیض کی حالت میں بیوی سے کس حد تک قربت جائز ہے؟


سوال

 بیوی جب حیض کی حالت میں ہو تو شوہر اس کی شرم گاہ کے علاوہ اس کے کس کس عضو سے فائدہ حاصل کرسکتا ہے؟ آیاحیض کے ایام میں شوہر اپنے بیوی کے ہاتھ سے مشت زنی کرواسکتا ہے؟

جواب

ماہواری کے ایام میں بیوی کی ناف سے لے کر گھٹنوں تک کے حصہ سے بغیر حائل کے نفع اٹھانا شوہر کے لیے شرعاً ممنوع قرار دیاگیاہے، البتہ اس حصہ کے علاوہ باقی تمام بدن سے  فائدہ اٹھانے کی شرعاً اجازت ہے۔ جیساکہ ''تنویر الابصار مع الدر المختار'' میں ہے:

''(و) يمنع... (و قربان ماتحت إزار) يعني مابين سرة و ركبة ولو بلاشهوة و حل ماعداه مطلقاً''. (باب الحيض ١/ ٢٩٢، ط:سعيد)

نیز  حیض کے ایام میں شوہر کی تسکین کے لیے بیوی اگر کوئی تدبیر کرتی ہے تو اس کی گنجائش ہے۔

''وقد نص أهل العلم على جواز الاستمناء بيد الزوجة۔ قال صاحب الإقناع: وللزوج الاستمتاع بزوجته كل وقت على أي صفة كانت إذا كان في القبل، وله الاستمناء بيدها. انتهـى۔ وقال ابن حجر الهيتمي في تحفة المحتاج في تعريف الاستمناء: وهو استخراج المني بغير جماع حراماً كان كإخراج بيده أو مباحاً كإخراجه بيد حليلته. انتهى. وقال شيخ الإسلام زكريا الأنصاري في الغرر البهية: (والبعل) أي: الزوج (كل تمتع) بزوجته جائز (له) حتى الاستمناء بيدها، وإن لم يجز بيده وحتى الإيلاج في قبلها من جهة دبرها. انتهى''.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200635

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں