حیض کے خون کو پیشاب کی طرح کیوں روک نہیں سکتے؟ کیوں کہ مجھے کبھی کبھی اچانک سے حیض کا خون آجاتا ہے؟
واضح رہے کہ اللہ رب العزت نے مرد و عورت میں جو فطری نظام رکھا ہے، اس میں سے بعض نظام دونوں کا مشترک ہے، جب کہ بعض صرف مردوں کے ساتھ خاص ہے اور بعض خواتین کا خاصہ ہے، اس نظام میں تصرف کرنے کی کوشش انسان کی صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ہوتی ہے۔
خواتین کو ماہواری کا آنا یہ ان کا خاصہ ہے، جسے روکنا ان کی صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ہوتا ہے، لہذا اس کے روکنے کی سعی نہیں کرنی چاہیے، تاہم حیض کے حوالے سے یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ ایک ماہوری مکمل ہونے کے بعد دوسری ماہواری کے درمیان کم از کم پندہ دن پاکی کے ہونا شرعاً ضروری ہے، لہذا اگر پندرہ دن پاکی کے مکمل ہونے سے قبل اگر کوئی خاتون خون دیکھتی ہے تو ایسے خون کو شریعت کی اصطلاح میں ’’استحاضہ‘‘ کہا جاتا ہے، جس کا حکم حیض کا نہیں ہوتا، بلکہ طہارت کے ایام کا ہوتا ہے، یعنی خاتون ان دنوں میں نماز و روزہ ادا کرے گی، البتہ ہر نماز سے قبل استنجا کرکے باوضو ہونا ضروری ہوتا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں دواؤں کے ذریعہ حیض روکنا اگرچہ ممکن ہے، لیکن شرعاً ایسا کرنے کی ضرورت نہیں، اللہ کی جانب سے دی گئی رخصت پر عمل کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
فتوی نمبر : 144107200952
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن