بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حیات النبی، سماع موتی اور توسل کا حکم


سوال

مندرجہ ذیل مسائل کے بارے میں اکابرعلمائے دیوبندکا موقف بیان کریں:

  1. حیات النبی ۔      2۔سماع الانبیاء ،سماع الموتی۔      3۔توسل       4۔ عذاب قبر      5۔  استشفاع نزد قبر مبارک نبی مقدس صلی اللہ علیہ وسلم

جواب

۱۔مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین، تبع تابعین رحمہم اللہ اور تمام امت کا یہ اجماعی عقیدہ رہا ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام اپنی قبروں میں زندہ ہیں، ان کو وہاں ان کے رب کی طرف سے رزق دیا جاتا ہے اور ان کے اجسادمبارکہ کو قبر کی مٹی نہیں کھا سکتی۔سابق مہتمم دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

’’مسئلہ زیرِ بحث حیات النبیﷺ میں جہاں تک اپنے بزرگوں کی کتابوں، فتاویٰ ،مقالات اور متوارث ذوق کا تعلق ہے،دیوبندیت تو یہی ہے کہ برزخ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو حیاتِ دنیوی کے ساتھ زندہ مانا جائے۔‘‘

۲۔ انبیاء کرام علیہم السلام کے بارے میں حیات وسماع کا ثبوت جمہور امّت کا اجماعی عقیدہ ہے، جب کہ عام مردوں کے بارے میں سماع کا مسئلہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے زمانہ سے اختلافی چلا آرہا ہے، سماع وعدم سماع دونوں طرح کے اقوال ثابت ہیں۔

۳۔مقبولان الٰہی،انبیاء وصلحاء  کے توسل سے دعا کرنا جائز ہے۔

۴۔عذاب قبر برحق ہے بے شمار احادیث میں اس کا ثبوت موجو دہے۔

۵۔استشفاع یعنی روضۂ اقدس پرحاضری کے وقت شفاعت طلب کرنا جائز اور درست ہے۔

مذکورہ بالا مسائل کی مکمل تفصیل کے لیے ''المہندعلی المفند'' اور'' فتاویٰ بینات'' جلد اول کا مطالعہ کریں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143811200010

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں