بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حکومت کی واجب الادا رقم صدقہ کرنا


سوال

میں ایک تاجر ہوں اور وقتاً فوقتاً باہر ملک سے مال لاتا ہوں، تقریباً چار سال پہلے میں نے ایک شپ مال منگوایا تھا، جس کی پورٹ ڈیوٹی 40000 ڈالر تھی، جو ڈرافٹ کی شکل میں ادا کی گئی تھی، جو اتنا عرصہ گزرنے کے بعد بھی کیش نہیں ہوا ہے اور کیش ہونے کی امید بھی نہیں ہے، میں نے ہر ممکن کوشش کی اور بار بار محکمہ کو یاد دلایا، مگر پھر بھی وہ ڈرافٹ کو کیش نہیں کرتے ہیں، میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ رقم میرے ذمہ گورنمنٹ کا قرض ہے اور میں اس سے بری ہونا چاہتا ہوں، گورنمنٹ کو کسی اور طریقہ سے لوٹا بھی نہیں سکتا، کیوں کہ یہ احتمال ہے کہ مستقبل میں اگر مطالبہ ہوا تو دوبارہ دینا پڑے گا، کیا یہ رقم مسجد یا مدرسہ میں بغیر ثواب کی نیت کے دے سکتا ہوں؟ کیا ایسا کرنے سے بندہ عند اللہ مسئول ہوگا یا نہیں؟

نوٹ:بندہ ذہنی طور پر تیار ہے کہ اگر مستقبل میں گورنمنٹ کی طرف سے مطالبہ ہوگا تو وہ رقم واپس کیے  بغیر اپنی طرف سے ادا کر دےگا ۔

جواب

سائل کے ذمہ حکومت کی جو رقم واجب ہے اس سے وہ تب ہی بری ہوگا جب وہ سرکاری خزانے تک پہنچ جائے، بغیر ثواب کی نیت کے یہ رقم مسجد یا مدرسہ میں صدقہ کرنے سے یہ ذمہ داری ادا نہیں ہوگی، لہذا سائل متعلقہ اداروں کی اس جانب توجہ مبذول کرائے اور انہیں اپنی رقم لینے پر آمادہ کرے، لیکن اگر وہ پھر بھی رقم نہیں لیتے تو سائل  کسی بھی طرح سے یہ رقم سرکاری خزانے تک پہنچا دے۔ فقط وا للہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200803

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں