بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’حورعین‘‘ نام رکھنا


سوال

کیا بچی کا نام ’’حورعین‘‘  یا ’’حورین‘‘  رکھا جاسکتا ہے؟ دونوں کے معنیٰ کیا ہیں؟

جواب

’’حورِ عین‘‘  کا معنی "سیاہ چشم عورتیں" ہے، جس کی آنکھوں کی سفیدی نہایت سفید اور سیاہی نہایت سیاہ ہو، قرآنِ کریم میں بھی یہ لفظ استعمال ہوا ہے، یہ نام رکھنا درست ہے۔

  باقی  "حُوْرَیْن" کا لفظ "حُوْر" کا تثنیہ ہو سکتا ہے یعنی "دو حوریں". اگر یہی نام رکھنا ہو تو  بہتر  یہ ہو گا کہ صرف حور نام رکھا جائے۔  چوں کہ "حُوْر" کا ایک معنٰی نقصان بھی ہے، (گو مشہور معنیٰ وہی ہے جو اوپر درج ہوا، اور اس اعتبار سے نام رکھنا جائز بھی ہے) اس لیے بہتر یہ ہے کہ بچی کا نام ازواجِ مطہرات یا صحابیات مکرمات رضی اللہ عنہن یا نیک خواتین کے نام پر رکھا جائے۔

معجم اللغة العربية المعاصرة (1/ 579):
"حُور [جمع]: مف حَوراءُ: نساء الجنّة " {حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِي الْخِيَامِ}.
• حُور عين: نساءٌ بيض أو شديدات بياض العين مع شدّة سواد الحدقة، أو نساء واسعات العين مع شدّة بياض لبياضها وسوادٍ لسوادها، {مُتَّكِئِينَ عَلَى سُرُرٍ مَصْفُوفَةٍ وَزَوَّجْنَاهُمْ بِحُورٍ عِينٍ} ".

شمس العلوم ودواء كلام العرب من الكلوم (3/ 1630):
"[حوِر]: الحَوَرُ: شدة بياض العين في شدة سوادها، والنعت: أحور وحوراء، والجمع: حُور. قال أبو عمرو: الحَوَر: أن تسود العين كلها مثل الظباء والبقر. قال:
وليس في بني آدم حَوَر، وإِنما قيل للنساء: حُوْرٌ؛ تشبيهاً بالظباء والبقر. وسئل الأصمعي عن الحَوَر في العين، فقال: لا أدري ما هو، قال الله تعالى: وَلَحْمِ طَيْرٍ مِمّاا يَشْتَهُونَ وَحُورٌ عِينٌ كَأَمْثاالِ اللُّؤْلُؤِ الْمَكْنُونِ «2». قرأ حمزة والكسائي بخفض «حُورٍ عِينٍ» واختاره يحيى بن زياد الفراء، وقرأ سائرهم بالرفع، وهو اختيار أبي عبيد، قال: لأن الحور لايطاف بهنّ".

تكملة المعاجم العربية (3/ 364):
"حُور: جمع حوراء وتستعمل مفردة بمعنى حُورية".

شمس العلوم ودواء كلام العرب من الكلوم (3/ 1610):
"والحُوْر: النقصان.
يقال: إِن الباطل في حور". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200115

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں