بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حنفی شخص کے لیئے وتر فقہ شافعی یا فقہ حںبلی کے مطابق پڑھنا یا پڑھانا


سوال

ایک حنفی فقہ سے تعلق رکھنے والےامام کیلئے سعودیہ میں فقہ حنبلی یا فقہ شافعی کےمطابق وتر کی جماعت کرانا جائز ہے؟جبکہ وجہ یہ بیان کرے کہ اگر فقہ حنفی کے مطابق صلوۃ الوتر پڑھائی تو فساد کا خطرہ ہے اور مقتدی بھی سعودی ہیں جو بعض شافعي ہیں اور بعض حنبلی اگر جائز نہیں ہے تو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں بھی صلوۃ الوتر فقہ حنبلی کے مطابق پڑھی جاتی ہے کیا اس صورت میں ان کی اقتداء جائز ہے یا پھر وتر کی نماز دوبارہ پڑھنا پڑے گی؟ براہ مہربانی مسئلے کا جواب جلد ارسال کر کے اجر کے مستحق ٹھہریں ۔۔۔

جواب

فقہ حنفی میں وتر کی نماز تین رکعت ایک سلام کے ساتھ ہے، اس لیئے کسی حنفی المسلک شخص کے لیئے اس کے برخلاف وتر پڑھںا یا پڑھانا جائز نہیں،اگر حنفی امام اپنے  مسلک کے مطابق وتر پڑھانے سے معذور ہو تو وتر کی امامت کسی ایسے شخص کے حوالہ کردیا کرے جو مقتدیوں کا ہم مسلک ہو،اور اپنی وتر تنہا ادا کرلے۔اسی طرح اگر کوئی حنفی  حرمین شریفین کے ائمہ کرام کی اقتداء میں دو سلام کے ساتھ وتر پڑھ لے تو  متون کی رو سے وتر کا اعادہ کرے اوربعض   اہل فتاوی کے نزدیک اس پر  وتراعادہ واجب نہیں۔کما فی الشامیۃ: وصح الاقتداء فیہ بشافعی مثلا لم یفصلہ لا ان فصلہ بسلام علی الاصح ( ج: ۲،ص : ۸،ط : سعید) واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143709200011

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں