بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حنفی شخص کا حالت سفر میں شافعی وقت میں عصر کی نماز پڑھنے کا حکم


سوال

 کیا حنفی شخص کے لیے حالتِ سفر میں عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھنے کی گنجائش ہے جب کہ سفر سہولت والا ہے، کوئی سواری چھوٹنے کا اندیشہ بھی نہیں ہے، بلکہ سواری تابع ہے؟

جواب

حنفی شخص کے لیے حالتِ سفر میں بلا عذر عصر کی نماز  مثلِ اول اور مثلِ ثانی کے درمیان پڑھنا جائز نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 359):
"والأحسن ما في السراج عن شيخ الإسلام: أن الاحتياط أن لايؤخر الظهر إلى المثل، وأن لايصلي العصر حتى يبلغ المثلين؛ ليكون مؤديًا للصلاتين في وقتهما بالإجماع، وانظر هل إذا لزم من تأخيره العصر إلى المثلين فوت الجماعة يكون الأولى التأخير أم لا؟ والظاهر الأول بل يلزم لمن اعتقد رجحان قول الإمام، تأمل.

ثم رأيت في آخر شرح المنية ناقلاً عن بعض الفتاوى: أنه لو كان إمام محلته يصلي العشاء قبل غياب الشفق الأبيض فالأفضل أن يصليها وحده بعد البياض". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200566

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں