ایک امام جوکہ حنفی ہے اور " امارات العربیہ المتحدۃ" میں اوقاف یعنی حکومت کی طرف سے مقرر ہے، اور یہاں پر اکثر مقامی لوگ یا تو مالکی مذہب کے ہیں یا حنبلی اور یا شافعی مذہب کے. اب رمضان المبارک میں مذکورہ امام اگر وتر حنفی مذہب کے مطابق پڑھاتاہے تو فتنے کا یقینی اندیشہ ہے ، بلکہ ایسے واقعات پیش آچکے ہیں، تو کیا اس امام کے لیے شفع والوتر پڑھانا جائز ہے، یعنی دو الگ اور ایک الگ؟
اگر حنفی امام کے لیے اپنے مسلک کے مطابق وتر پڑھانا ممکن نہ ہو تو وتر کی امامت کسی اور کے سپرد کرے، وتر کی دو رکعت الگ اور ایک رکعت الگ پڑھنا پڑھانا درست نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200119
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن