بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حمل کے دوران معالج کی طرف سے جماع کی ممانعت کی صورت میں نفسانی خواہش کیسے پوری کی جائے؟


سوال

گزشتہ مارچ میں میری شادی ہوئی، شادی کے کچھ عرصے بعد زوجہ نے خوش خبری کی نوید سنائی، مگر کچھ پیچیدگیوں کے باعث دوری اختیارکرنے کا مژدہ بھی سنایا جو کہ معالج کی طرف سے تاکید کی گئی ہے۔ چوں کہ شادی کے پندرہ دن بعد ہی حمل کا عمل شروع ہوگیا تھا، اور دوری کی تاکید بھی شامل تھی چنانچہ نفس کے ہاتھوں مجبور ہوکراہلیہ اورمجھ سے قبیح اورحرام عمل سرزد ہوگیا جس پر اللہ کے حضور ہم دونوں معافی کے خواست گار ہیں ۔اب حمل کو پانچ ماہ ہوگئے اور چار مزید ماہ درکار ہیں ۔ اور مکمل عمل تک دوری بنائے رکھنے کی تاکید اب بھی موجود ہے ۔ برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیے کہ کس طرح ہم اپنی جائز خواہشات کو مکمل کریں ۔ کیوں کہ بسا اوقات ہم دونوں نفس کے ہاتھوں مجبور ہوجاتے ہیں، مگر حرام عمل کی وجہ سے رک جاتے ہیں!

جواب

اگر معالج نے حمل کی مدت میں بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلق قائم کرنے کو مضر بتایا ہے تو آپ بے شک اس سے پرہیز کریں، لیکن اپنے نفس کی خواہش پوری کرنے کے لیے کوئی حرام طریقہ اختیار کرنا بالکل جائز نہیں ہے، ہمت اور حوصلہ کے ساتھ صبر کرنا چاہیے، البتہ اگر دخول کیے بغیر صرف جسم کے اوپر اوپر سے استمتاع کیا جائے (فائدہ اٹھایا جائے) اور انزال ہوجائے تو اس سے بھی ایک حد تک نفس کی خواہش جائز طریقہ سے پوری ہوسکتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202344

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں