"حمائل فاطمه" لڑکی کا نام رکھنا کیسا ہے؟اور اس کا مطلب کیا ہے؟ اور لفظ ’’حمائل‘‘ہے یا ’’همائل‘‘؟
’’حَمَائِل‘‘حاء کے ساتھ ہے اور یہ عربی اور اردو دونوں لغتوں میں استعمال ہوتا ہے۔
اس کے متعدد معانی ہیں اور عام معنی "گلے میں لٹکانے" کے ہیں تو "حمائل فاطمہ" کا معنی ہوگا "فاطمہ کو گلے میں لٹکانا"، چوں کہ یہ معنی درست نہیں ہے، لہٰذا یہ نام رکھنا مناسب نہیں، اس لیے صورتِ مسئولہ میں "حمائل فاطمہ" نام رکھنے کی بجائے صرف "فاطمہ" یا کئی اور صحابیہ کا نام رکھا جائے۔
حدیث شریف میں ہے:
"وعن أبي سعيد وابن عباس قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ومن ولد له ولد فليحسن اسمه وأدبه فإذا بلغ فليزوجه فإن بلغ ولم يزوجه فأصاب إثما فإنما إثمه على أبيه»". (مشکاة المصابیح، کتاب النکاح، باب الولي في النکاح واستیذان المرأة، الفصل الثالث، ص: 271، ط: قدیمی)
مختار الصحاح للرازی میں ہے:
’’والمِحمَل بوزن المرجل علاقة السيف وهو السير الذي تلقده المتقلد وكذا الحمالة بالكسر والجمع الحمائل بالفتح هذا قول الخليل وقال الأصمعي حمائل السيف لا واحد لها من لفظها وإنما واحدها محمل بوزن مرجل‘‘. (باب الحاء، ج: 1، ص: 167، ط: مكتبة لبنان ناشرون)
فیروز اللغات میں ہے:
’’حمائل (حَ۔ ما۔ اِل) (ع۔ا۔ مث) (1): گلے میں ڈالنے کی چیز۔ پر تلا تلوار کا (2): چھوٹی تقطیع کا قرآن شریف جسے گلے میں لٹکا سکیں (3: ایک زیور‘‘۔ (ح۔ م۔ ص: 609، ط: فیروز سنز لاہور) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104201054
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن