بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حلال لکھا پیکٹ پھینکنا


سوال

 فتوی نمبر : 144001200267 سے  متعلق سوال تھا. اکثر  پیکٹوں پر حلال لکھا ہوتا ہے اور یہ لفظ بھی قرآنِ کریم میں ہے. تو اس کا وہی حکم ہو گا؟ اور کیا عربی جہاں لکھی ہو، جیسے امپورٹڈ یا ایکسپورٹ کرنے والی چیزوں پر، تو کیا حکم ہے؟  کیا نیت کا اعتبار نہیں ہو گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ایسے پیکٹ  ایسی جگہ پھینکنا جہاں بے ادبی کا اندیشہ ہو اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ فتاوی ہندیہ میں ہے:

’’إذا كتب اسمَ ’’فرعون‘‘ أو كتب ’’أبو جهل‘‘ على غرض، يكره أن يرموه إليه؛ لأن لتلك الحروف حرمةً، كذا في السراجية‘‘. (٥/ ٣٢٣، ط: رشيدية) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200866

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں