بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حقِّ مرور کی بیع کا حکم


سوال

راستے کا صرف حقِّ مرور بغیر زمین کے بیچنے  اور مشتری سے اس  زمین کے رقبے کے تناسب سے زمین لینے کا کیا حکم ہے؟

جواب

متاخرین  فقہاءِ احناف کے  مفتی بہ  قول کے مطابق صرف حقِ مرور کی بیع جائز ہے؛ کیوں کہ حقِ مرور  عین(یعنی زمین) سے تعلق رکھنے والا حق ہے ،اس لیے  بیع کے جائز ہونے میں اسے بھی عین  کا حکم حاصل ہوگیا ہے، لہذا صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ معاملہ جائز ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 80):

"(وصح بيع حق المرور تبعًا) للأرض (بلا خلاف و) مقصودًا (وحده في رواية) وبه أخذ عامة المشايخ شمني وفي أخرى لا، وصححه أبو الليث.
(قوله: تبعًا للأرض) يحتمل أن يكون المراد تبعًا لأرض الطريق، بأن باع الطريق وحق المرور فيه، و أن يكون المراد ما إذا كان له حقّ المرور في أرض غيره إلى أرضه فباع أرضه مع حقّ مرورها الذي في أرض الغير والظاهر أن المراد الثاني؛ لأن الأول ظاهر لا يحتاج إلى التنصيص عليه، ولقولهم إنه لا يدخل إلا بذكره أو بذكر كل حق لها وهذا خاص بالثاني كما لايخفى (قوله: و به أخذ عامة المشايخ) قال السائحاني: و هو الصحيح، و عليه الفتوى مضمرات اهـ. و الفرق بينه وبين حق التعلي حيث لا يجوز هو أن حق المرور حق يتعلق برقبة الأرض، وهي مال هو عين، فما يتعلق به له حكم العين. أما حق التعلي فمتعلق بالهواء، وهو ليس بعين مال اهـ فتح
."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201283

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں