بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے متعلق اَحادیث


سوال

یہ بات کہاں  تک درست ہے کہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ  کے فضائل میں ایک بھی روایت صحیح نہیں ہے!

جواب

حضرت معاویہ  رضی اللہ  عنہ جلیل القدر صحابیٔ رسول ہیں، آپ  کی منقبت میں  متعدد روایات موجود ہیں،  بعض  اہلِ علم نے ان کے متعلق مستقل کتابیں بھی لکھی ہیں، یہ کہنا  کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں کوئی صحیح روایت موجود نہیں،  غیر منصفانہ ہے اور روایاتِ حدیث سے ناواقفیت کی دلیل ہے۔ کتبِ احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے فضائل سے متعلق  متعدد روایات منقول ہیں، ان کی فضیلت کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے وحی کی کتابت کروائی ہے، یعنی آپ کاتبینِ  وحی میں سے ایک  ہیں۔

رہی بات  کسی حدیث کے صحیح یا ضعیف ہونے کی تو حدیث کا صحیح یا ضعیف ہونا ایک اجتہادی معاملہ ہے، اور  محدثین کے نزدیک  فضائل کے باب میں  بعض ضعیف روایات بھی قابل قبول  ہوتی ہیں، نیز محدثین کا اصول ہے کہ  بعض صورتوں میں ضعیف روایت ، کثرتِ اسانید  یا قرونِ اولیٰ یا امامِ مجتہد کے قبول کرلینے کی بنا پر قوت حاصل کرلیتی ہے اور  قابلِ قبول ہو جاتی ہے، یہ سب باتیں اصولی طور پر ذہن نشین ہونا ضروری ہیں۔

 جہاں تک  بات ہے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل کی، تو ان کے فضائل میں صحیح روایات بھی منقول ہیں؛ اگر یہ صحیح روایات نہ بھی ہوتیں اور کوئی  قابلِ بیان  وقابلِ قبول ضعیف  روایت ہی فضیلت میں وارد ہوتی تو ان کی فضیلت کے لیے وہ روایت بھی قابلِ قبول ہوتی، بلکہ کسی شخصیت کے حق میں صحابیت کا ثبوت اور رسول اللہ ﷺ کا دنیا سے پردہ فرمانے تک اس سے راضی رہنا ہی فضیلت کے لیے کافی ہے، لیکن سائل نے چوں کہ آپ رضی اللہ عنہ سے متعلق کسی صحیح حدیث کی بابت دریافت کیا ہے؛  اس لیے ایک حدیث صحیح نقل کرنے پر اکتفا کرتے ہیں جو امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اپنی سند  کے ساتھ روایت  کی ہے : 

"حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمِيرَةَ الْأَزْدِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ ذَكَرَ مُعَاوِيَةَ، وَقَالَ : " اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا، وَاهْدِ بِهِ ".

(مسند أحمد، مُسْنَدُ الشَّامِيِّينَ، حَدِيثُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمِيرَةَ الْأَزْدِيِّ، رقم الحديث: ١٧٨٩٥) 

یہ روایت  سنداً صحیح ہے ، اس کے علاوہ بھی روایات موجود ہیں،  تاہم حدیث صحیح کے لیے ایک حدیث بھی کافی ہے ۔ فقط  واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 143908200731

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں