حضرت مریم کے ساتھ ’’علیہا السلام‘‘ کا لقب کیوں لگایا جاتا ہے جب کہ وہ نبیہ بھی نہیں؟
’’علیہ السلام‘‘ کالفط انبیاءِ کرام کے ساتھ اپنے اصطلاحی معنی میں خاص ہے، البتہ ضمناً وتبعاً ان کے متعلقین کےلیے بولنا بھی جائز ہے؛ لہذا بہتر یہ ہے کہ جب صرف ’’حضرت مریم‘‘ کا نام لیا جائے یا لکھا جائے تو ان کے نام کے ساتھ ’’رضی اللہ عنہا‘‘ کہا یا لکھا جائے یا ان کے نام کے ساتھ ’’علیٰ نبینا وعلیہاالسلام‘‘ کا لفظ بولا جائے۔
مزید تفصیل کےلیے درج ذیل لنک پر موجود جامعہ سے جاری شدہ تفصیلی فتوی ملاحظہ کریں۔
انبیاء کرام کے علاوہ کے لیے علیہ السلام کا استعمال
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201929
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن