’’حضرت عمر‘‘ نام رکھنا کیسا ہے؟ کیا یہ تبدیل کردیاجائے؟کیوں کہ میرے سارے کاغذات میں یہی نام درج ہے۔
عمومی طورپر ناموں سے پہلے برکت سعادت کے لیے ’’محمد‘‘ لگایاجاتاہے، اس لیے علماء نے ناموں کے آداب میں سے ایک ادب یہ بھی لکھا ہے ناموں کی ابتدا میں ’’محمد‘‘ کاسابقہ لگانا چاہیے۔ تاہم ’’حضرت‘‘ کالفظ احترام اور اکرام کے لیے استعمال کیاجاتاہے،اس لیے اگر کسی شخص کانام ’’حضرت عمر ‘‘ رکھ دیا گیا ہو اور’’حضرت‘‘ کے لفظ کو تبدیل کرنے میں دقت ہو تو مذکورہ نام درست ہے، تبدیل نہ کرنے میں حرج نہیں ۔ البتہ نام رکھتے وقت ایسے االقاب کو نام کا حصہ نہیں بنانا چاہیے گو ، یہ الفاظ احترام کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200991
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن