بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مہر کس طرح ادا کیا؟


سوال

حضرت علی نے حق مہر کیسے ادا کیاتھا؟

جواب

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ نے  حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حقِ مہر اپنی زرہ فروخت کرکے ادا کیا تھا ، جیساکہ روایت میں آتا ہے  كه: حضرت علي رضي الله   عنہ نے حضرت فاطمہ رضی تعالیٰ سے نکاح کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ  :  آپ کے  پاس( مہر ادا کرنے کے لیے) کچھ ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ میرے پاس صرف  میرا گھوڑا  اور  زرہ  ہے،  آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا : گھوڑا تو آپ کی ضرورت ہے،  البتہ اپنی زرہ فروخت کردو، پھر    حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے وہ زرہ فروخت کرکے اس سے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مہر ادا کیا۔

صحيح ابن حبان   ميں هے:

"عن سعيد بن أبي عروبة، عن قتادة  عن أنس بن مالك، قال: جاء أبو بكر إلى النبي صلى الله عليه وسلم ... قال علي: فأتياني وأنا أعالج فسيلا لي، فقالا: إنا جئناك من عند ابن عمك بخطبة، قال علي: فنبهاني لأمر، فقمت أجر ردائي حتى أتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقعدت بين يديه، فقلت: يا رسول الله، قد علمت قدمي في الإسلام ومناصحتي، وإني وإني، قال: "وما ذاك"؟ قلت: تزوجني فاطمة، قال: "وعندك شيء" قلت: فرسي وبدني، قال: "أما فرسك، فلا بد لك منه، وأما بدنك فبعها" قال" فبعتها بأربع مائة وثمانين، فجئت بها حتى وضعتها في حجره."

 (15 / 393،ذكر وصف تزويج علي بن أبي طالب فاطمة رضي الله عنها وقد فعل، مؤسسة الرسالة،بيروت)

مسند أبي يعلى الموصلي  ميں ہے:

"قال: لما تزوجت فاطمة قلت: يا رسول الله، ما أبيع، فرسي أو درعي؟ قال: «بع درعك» فبعتها بثنتي عشرة أوقية فكان ذاك مهر فاطمة."

(1 / 362، مسند علي بن أبي طالب رضي الله عنه، دار المأمون للتراث - دمشق)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 143909200903

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں