بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت عاموس علیہ السلام کے بارے میں معلومات


سوال

 حضرت عاموس علیہ السلام کے بارے میں معلومات چاہییں!

جواب

حضرت عاموس علیہ السلام کا ذکر قرآن وحدیث میں صراحتاً  موجود نہیں ہے،  اور بنی اسرائیل کے جن انبیاء کا قرآن وحدیث میں ذکر موجود نہیں ہے، ان پر اجمالی ایمان لانا ضروری ہے، ان کی تفصیل جو اسرائیلی کتب سے ملتی ہیں، نہ ان کی تصدیق کی جاسکتی ہے اور نہ ہی تردید، جب تک قرآن وحدیث سے ہمیں اس کی تائید یا تردید نہ ملے۔ 

اسرائیلی روایت کے مطابق ”عاموس“ بنی اسرائیل کے بارہ نبیوں میں سے ایک تھے، روایات کے مطابق اس سے پہلے وہ چرواہے تھے، گلہ بانی کرتے، جانوروں کو چرواتے اور گولر کا پھل کاشت اور فروخت کرتے تھے، عزیاہ بادشاہ کے زمانہ میں وہ نبی رہے، اور لوگوں کو دین کی طرف بلاتے رہے، ان کا سفر نامہ  جو کتاب عاموس سے مشہور ہے، یہودیوں کے نزدیک مقدس صحیفہ ہے۔

البدء والتاريخ (3/ 5):
"وأما أهل الكتاب فيزعمون أنّ دانيال وعلياء ومشيائيل وعيلوق وحبقوق أنبياء وفي التوراة سفر لأثني عشر نبيًا كانوا في زمن واحد عد أسماءهم إلى رجل من اليهود هو يسع ويوايل  وعاموس وعوديا وميخا  وناحوم وحبقوق  وصفنيا  وهكاي وزخريا وملاخي".

المفصل فى تاريخ العرب قبل الإسلام (1/ 53):
"وقد جاء ذكر العرب في مواضع من أسفار التوراة تشرح علاقات العبرانيين بالعرب. والتوراة مجموعة أسفار كتبها جماعة من الأنبياء في أوقات مختلفة، كتبوا أكثرها في فلسطين. وأما ما تبقى منها، مثل حزقيال والمزامير؛ فقد كتب في وادي الفرات أيام السبي، وأقدم أسفار التوراة هو سفر "عاموس" "amos"، ويظن أنه كتب حوالي سنة 750 ق. م1".

التفسير الحديث (4/ 398):
{وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْناهُمْ عَلَيْكَ مِنْ قَبْلُ وَرُسُلًا لَمْ نَقْصُصْهُمْ عَلَيْكَ وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسى تَكْلِيماً} (164)
وفي القرآن آيات تفيد أن هناك أنبياء ورسلاً آخرين من بني إسرائيل مثل آية سورة البقرة هذه: {وَلَقَدْ آتَيْنا مُوسَى الْكِتابَ وَقَفَّيْنا مِنْ بَعْدِهِ بِالرُّسُلِ وَآتَيْنا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّناتِ وَأَيَّدْناهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ أَفَكُلَّما جاءَكُمْ رَسُولٌ بِما لا تَهْوى أَنْفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيقاً كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقاً تَقْتُلُونَ (87) وآية سورة آل عمران هذه: الَّذِينَ
   قالُوا إِنَّ اللَّهَ عَهِدَ إِلَيْنا أَلَّا نُؤْمِنَ لِرَسُولٍ حَتَّى يَأْتِيَنا بِقُرْبانٍ تَأْكُلُهُ النَّارُ قُلْ قَدْ جاءَكُمْ رُسُلٌ مِنْ قَبْلِي بِالْبَيِّناتِ وَبِالَّذِي قُلْتُمْ فَلِمَ قَتَلْتُمُوهُمْ إِنْ كُنْتُمْ صادِقِينَ (183)} .
وفي أسفار العهد القديم المتداولة اليوم أسماء عديدة لأنبياء كانوا يظهرون في بني إسرائيل ويأمرهم الله بتبليغ أوامره وإنذاراته مثل دبوره وابينوعيم وناتان وياهو وأحيا «1» وغيرهم وغيرهم. وبين أسفار هذا العهد أسفار عديدة منسوبة إلى رجال يبدو من صيغتها وعناوينها أنهم من أنبياء الله أيضاً مثل يشوع وعزرا ونحميا وطوبيا وأشعيا وأرميا وباروك وحزقيال ودانيال وهوشع ويوئيل وعاموس وعوبديا وميخا ونحوم وحبقوق وصفنيا وحجاي وملاخي". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200791

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں