بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کا قصہ


سوال

حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں جب مکہ معظمہ میں پہنچی اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر آئی تو میں نے دیکھا کہ جس کمرہ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے، وہ کمرہ سارا چمک رہا تھا، میں نے حضرت بی بی آمنہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا آپؓ نے اس کمرہ میں بہت سے چراغ جلا رکھے ہیں؟ تو حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا: نہیں، بلکہ یہ ساری روشنی میرے لختِ جگر پیارے بچہ کے چہرے کی ہے، حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں اندر گئی تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپؐ سیدھے لیٹے ہوۓ سو رہے ہیں، اور اپنی مبارک ننھی انگلیاں چوس رہے ہیں، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حسن و جمال دیکھا تو فریفتہ ہو گئی اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت میرے بال بال میں رچ گئی، پھر میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر انور مبارک کے پاس بیٹھ گئی اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اٹھا کر اپنے سینے سے لگانے کے لیے ہاتھ بڑھایا تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی چشمان مبارک کھول دیں اور مجھے دیکھ کر مسکرانے لگے، اللہ اکبر میں نے دیکھا کہ اس نور بھرے منہ سے ایک ایسا نور نکلا جو آسمان تک پہنچ گیا، پھر میں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اٹھا کر بہت پیار کیا، پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لے کر واپس چلنے لگی تو حضرت عبدالمطلب نے زادِ راہ کے لیے کچھ دینا چاہا تو میں نے کہا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پا لینے کے بعد اب مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں، حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: جب میں اس نعمتِ عظمٰی کو گود میں لے کر باہر نکلی تو مجھے ہر چیز سے مبارک باد کی آوازیں آنے لگیں کہ اے حلیمہ رضی للہ عنہا رضاعت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تجھے مبارک ہو، پھر جب میں اپنی سواری پر بیٹھی تو میری کم زور  سواری میں بجلی جیسی طاقت پیدا ہو گئی کہ وہ بڑی بڑی توانا اونٹنیوں کو پیچھے چھوڑنے لگی، سب حیران رہ گئے کہ حلیمہ سعدیہ کی سواری میں یک دم یہ طاقت کیسے آ گئی؟ تو سواری خود بولی میری پشت پر اولین و آخرین کے سردار محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوار ہیں ان ہیؐ  کی برکت سے میری کم زوری جاتی رہی اور میرا حال اچھا ہو گیا ۔ (جامع المعجزات، صفحہ: 86)

اس کی تحقیق مطلوب ہے، اور یہ کتاب صحیح ہے ؟

جواب

یہ روایت جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بچپن کے زمانے کے معجزات کو بیان کیا گیا ہے  جامع المعجزات حافظ الرہاوی کے صفحہ نمبر ۸۶ پر موجود ہیں ، اس کے علاوہ  ان الفاظ کے ساتھ پوری روایت کسی حدیث کی کتاب میں نہ مل سکی اور جامع المعجزات میں کسی روایت کی مکمل سند ذکر نہیں کی جاتی ہے ، لہذا بغیر کسی سند کے اس کا اعتبار نہیں ہے ، البتہ اس حدیث کے مختلف ٹکڑے مختلف روایات میں موجود ہیں ، جس کا ذکر ذیل میں کیا جارہا ہے :

۱۔سواری کا بجلی کی طرح تیز رفتاری سے چلنا  اور طاقتور ہونا (سیرۃ ابن اسحاق :۲۶، ط: دارالنفائس لاہور)میں مذکور ہے ۔ اسی طرح سیرۃ ابن ہشام ص :۱۸۹، ط: دارالریان ، دلائل النبوۃ للبیہقی :۱/۱۵۹، ط: دارالفکر میں موجود ہے ۔

۲۔آپ علیہ السلام کا نیند سے بیدار ہونا اور مسکرانا (سیرۃ حلبیہ ، باب ذکر رضاعہ : ۱/۱۵۳،ط :دارالفکر ) میں مذکور ہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200252

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں