بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت حسن و حضرت حسین کی شہادت


سوال

حضرت حسن اور حضرت حسین رضوان اللہ علیہ اجمعین کی شہادت کی تفصیل بیان فرمادیں!

جواب

حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے حوالے سے درج ذیل کتب کا مطالعہ آپ کے لیے مفید ہوگا:

1- تحقیق و اثبات شہادتِ  امام حسین و کردار یزید مصنف حضرت مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ۔

2- شہید کربلا از مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع عثمانی رحمہ اللہ ۔

3- الامام الحسین، تصنیف فضیلۃ  الشیخ عبد الواحد خیاری، مترجم نور محمد انیس۔

4- نیز مزید تفصیل کے لیے حکیم الاسلام قاری محمد طیب رحمہ اللہ کی کتاب'شہیدکربلااور یزید' ،

5- اور مولانا عبدالرشید نعمانی رحمہ اللہ کی کتاب "یزید کی شخصیت" ملاحظہ فرمائیں۔شہادت حسن رضی اللہ عنہ :

حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دیا گیا تھا ، اور اسی زہر کی وجہ سے ان کی شہادت ہوئی تھی ، حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دینے کی وجہ کیا تھی ؟ کس نے زہر دیا تھا اس کے بارے میں تاریخ میں بہت اقوال اور باتیں موجود ہیں ، جو  مفصل کتب تاریخ میں موجود ہیں ، اور رطب و یابس سے بھی بھری ہوئی ہیں ، لیکن اس کے پیچھے پڑنا بظاہر مناسب نہیں ہے ؛ کیونکہ ماضی کا  ایک واقعہ تھا ، جس کے بارے میں ہم سے پوچھا نہیں جانا ہے ، البتہ سوال میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بارے میں پوچھا گیا ہے، اس کے بارے میں عرض ہے کہ حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کو کئی مرتبہ زہر دیا گیا تھا ، لیکن آخری بار انہیں جو  زہر دیا گیا وہ بہت شدید تھا ، جس کی وجہ سے ان کی آنتیں اور جگر  کٹ چکا تھا  ، اور اس وقت کے طبیب نے جب دیکھا تو یہی بتلایا کہ ان کی آنتیں اور جگر کٹ چکا ہے ، حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے ان سے زہر دینے والے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتلانے سے انکار کردیا اور کہا کہ قیامت کے دن اللہ کے پاس آئیں گے ۔ مشہور مؤرخ علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

قال: دخلت أنا ورجل آخر من قريش على الحسن بن علي فقام فدخل المخرج ثم خرج فقال: لقد لفظت طائفة من كبدي أقلبها بهذا العود، ولقد سقيت السم مرارا وما سقيت مرة هي أشد من هذه.
قال: وجعل يقول لذلك الرجل: سلني قبل أن لا تسألني، فقال ما أسألك شيئا يعافيك الله، قال: فخرجنا من عنده ثم عدنا إليه من الغد.وقد أخذ في السوق فجاء حسين حتى قعد عند رأسه، فقال: أيأخي ! من صاحبك ؟ قال: تريد قتله، قال: نعم ! قال لئن كان صاحبي الذي أظن لله أشد نقمة.
وفي رواية: فالله أشد بأسا وأشد تنكيلا، وإن لم يكنه ما أحب أن تقتل بي بريئا.۔۔۔۔۔ وقال محمد بن عمر الواقدي: حدثني عبد الله بن جعفر عن أم بكر بنت المسور قالت: الحسن سقي مرارا كل ذلك يفلت منه، حتى كانت المرة الآخرة التي مات فيها فإنه كان يختلف كبده، فلما مات أقام نساء بني هاشم عليه النوح شهرا.(البدایة والنهایة لابن کثیر :۸|۴۷، ط:داراحیاء التراث)

باقی اس کے علاوہ اگر مزید تفصیل کی ضرورت ہو تو  البدایہ والنہایہ (ابن کثیر) عربی (۸۔۴۷)یا اس کا ترجمہ ملاحظہ کیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200181

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں