بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ذہن میں آنے والے کفریہ خیالات کا حل


سوال

اگر کسی کے ذہن میں کفر کے خیالات آتے ہوں، اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

ذہن میں صرف ایسے خیالات کے آنے سے کفر  نہیں ہو تا جب تک کہ دل میں ان کا یقین نہ بیٹھ جائے، یا وہ خیالات جگہ پکڑ لیں؛ لہٰذا ایسے خیالات کو جھٹک دینا چاہیے، ان کی  پروا نہیں کرنا چاہیے۔ دل میں کفریہ خیالات کے آنے پر انہیں برا سمجھنا ایمان کی نشانی بلکہ صریح ایمان ہے،  ایک حدیث میں ہے کہ کچھ صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سوال کیا کہ ہم اپنے دلوں میں بعض ایسے خیالات پاتے ہیں جنہیں زبان پر لانا ہم بہت گراں سمجھتے ہیں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا تم یہ کیفیت پاتے ہو؟  صحابہ نے عرض کیا: جی ہاں! آپ ﷺ نے فرمایا: یہ تو صریح ایمان ہے۔

'' عن أبي هریرة قال: جاء ناس من أصحاب رسول ﷺ إلی النبي ﷺ فسألوه: إنانجد في أنفسنا مایتعاظم أحدنا أن یتکلم به، قال: أوقد وجد تموه؟ قالوا: نعم! قال: ذاک صریح الإیمان''۔ (مشکوۃ المصابیح:۱؍۱۹)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں