بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ٹاٹ کا لباس پہننا


سوال

غزوہ تبوک کے موقع پر حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپناسارا مال ومتاع راہِ خدا میں خرچ کردیا ، گھر کا تمام سامان یہاں تک کہ اپنا لباس بھی اللہ کی راہ میں دے دیا اور خود ایک ٹاٹ کا لباس پہن کر بارگاہِ نبوت میں حاضر ہوئے اور لباس بھی ایسا جس میں گنڈیوں کی جگہ کانٹے لگے ہوئے تھے، اسی لمحہ طائر سدرہ جبریل امین علیہ السلام پیغامِ خداوندی لے کر حاضر ہوئے اور عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اللہ تعالی صدیق اکبر کو سلام فرماتا ہے، اور اُن سے دریافت فرماتا ہے کہ وہ اس فقر کی حالت میں اپنے رب سے راضی ہیں کہ نہیں؟ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے فرمایا تو  آپ بے اختیار رو پڑے اور کہنے لگے میں اپنےرب سے ناراض کیسے ہوسکتا ہوں؟ بے شک میں اپنے رب سے راضی ہوں ،اس کو بار بار دہراتے رہے۔ حضرت جبریل علیہ السلام نے عرض کیا:حضور! بے شک اللہ تعالی فرماتاہے: میں اُن سے راضی ہوچکا ہوں جس طرح وہ مجھ سے راضی ہے۔ اور اللہ کو ان کا لباس اتنا پسند آیا کہ اللہ کے حکم سے تمام حاملینِ عرش بھی وہی لباس پہنے ہوئے ہیں جوآپ کے صدیق نے پہنا ۔ (صحیح بخاری ، مسلم ) ﴿ تفسیر قرطبی، سورة الحدید ، آیت نمبر :10﴾

سبحان اللہ!   حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ واحد صحابی رسول ہیں جن کو یہ فضیلت حاصل ہوئی کہ ان کا پہنا ہوا لباس فرشتوں کا لباس بنایا گیا اور جن کو اللہ تعالی نے خود پوچھا کہ وہ اللہ سے راضی ہیں یا نہیں؟ اللہ ہمیں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ  کی سچی محبت نصیب فرمائے اور ان سے محبت کے صدقہ میں ہماری بھی بخشش فرمائے آمین!

اس واقعے کی صحت کے بارے تحقیق مطلوب ہے۔

جواب

اس واقعے میں  دو باتوں کا جاننا ضروری ہے:

1- حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ٹاٹ کا لباس پہننا ۔

2- حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا اپنا پورا مال صدقہ کرنا ۔

جہاں تک ٹاٹ کا لباس پہننے کا تعلق ہے تو یہ روایت مختلف حضرات نے تین صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سےنقل کی ہے:

1-  عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما۔ 2- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما۔  3- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ۔

 اور ان تمام سندوں پر مخلتف نوعیت کا کلام موجود ہے،  جن کی بنیاد پر یہ روایت مقبول نہیں ہے،  بلکہ علماء نے اسے من گھڑت قرار دیا ہے۔

رہا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے صدقہ کرنے کا مسئلہ تو اس سے متعلق کئی روایتیں موجود ہیں، اور کئی حضرات نے اسے ذکر کیا ، جیسا کہ ابن ابی عاصم رحمہ اللہ (۲۸۷ھ)،فرماتے ہیں :

"أن النبي صلى الله عليه وسلم ندب إلى الصدقة، فجاء أبو بكر بجميع ماله إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم"ما أبقيت لأهلك؟ قال: الله ورسوله. ولم يفعل هذا أحد منهم". (کتاب السنة لابن أبي عاصم، باب في فضائل أهل البیت:۲۔۶۴۵،ط: المکتب الاسلامی ۱۴۰۰ھ)

محمدبن جریر طبری رحمہ اللہ (۳۱۰ھ)نے ’’تہذیب الآثار‘‘  میں،  حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (۸۵۲ھ) نے ’’فتح الباری‘‘ میں اور دیگر کئی حضرات نے  بھی یہ واقعہ نقل کیا ہے، لہذا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا اپنا پورا مال صدقہ کردینے کا واقعہ درست ہے اور ٹاٹ کا لباس پہننے والا قصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنا درست نہیں ہے۔

سوال میں مذکورہ واقعے کے لیے صحیح بخاری و مسلم کا حوالہ درست نہیں ہے، البتہ تفسیر قرطبی میں سورۂ حدید کی آیت نمبر 10 کے تحت ’’کلبی‘‘  کے حوالے سے یہ واقعہ منقول ہے، تاہم اس کی تحقیق سابقہ سطور میں گزر چکی ہے کہ اس واقعے میں ٹاٹ کے لباس والا قصہ ثابت نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144107200398

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں