بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حصول علم میں رکاوٹیں اور ان کا حل


سوال

میرا سوال یہ ہے میں ایک طالب علم ہوں، میرے والدصاحب کی خواہش تھی کہ میں حفظ مکمل کرکے کام میں لگوں، جبکہ میری ضد پر انہوں نے مجھے بخوشی اجازت دی، اب مجھ سے نہ پڑھا جارہا ہے نہ دل لگ رہا ہے، دل میں یہ بات تھی کہ دین کی خدمت کروں لیکن اب کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ کیا کروں؟ از راہ کرم میری راہنمائی فرمائیں.

جواب

حصول علم دین نعمت الہیہ ہے، جس کی توفیق محض اللہ تعالی کے انتخاب کے نتیجے میں ملتی ہے، علم کے فضائل تو آپ نے ضرور پڑھے یا اپنے اساتذہ سے سنے ہوں گے، علما کے مقام سے بھی آپ واقف ہوں گے، اس لئے اولا آپ اس نعمت کی اہمیت وعظمت کا استحضار کرتے ہوئے خود اپنے آپ کو سمجھانے اور قائل کرنے کی کوشش کریں کہ کہیں آپ اس نعمت عظمی کی ناقدری کے مرتکب تو نہیں ہورہے، طلب علم میں اس طرح کی کیفیات آتی رہتی ہیں جو انسان کی ثابت قدمی کا امتحان ہوتی ہیں، مشہور مقولہ ہے: لکل شیئ آفۃ وللعلم آفات. ہر چیز کے لئے کوئی نہ کوئی آفت ورکاوٹ ہوتی ہے جبکہ راہ علم میں میں قدم قدم پر رکاوٹیں ہی رکاوٹیں سامنے آتی ہیں، یہ نفسانی و شیطانی حملہ بھی ہو سکتا ہے جس کا علاج ہمت اور دعا کے ساتھ نفس وشیطان کا مقابلہ ہے، اس لئے اولا آپ اپنی کیفیات کا جائزہ لیں اور اپنا احتساب کریں، ثانیا آپ اپنے کسی معتمد استاذیا بزرگ سے مشاورت کریں، انہیں بلا پس و پیش اپنے تمام احوال و کیفیات سے آگاہ کریں اور دیانت دارانہ طور پر ان سے مشورہ کرکے ان کی رائے پر عمل کریں، اللہ تعالی آپ کو ہر نوع کے امتحانات میں سرخرو فرمائے اور اسی راہ پر گامزن رکھے جس میں آپ کے لئے خیر ہو!


فتوی نمبر : 143612200024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں