بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شافعی امام جو کہ دیکھ کر تلاوت کرتے ہوئے نماز پڑھائے کی اقتدا نیز حرمین میں وترپڑھنے کا حکم


سوال

۱۔ اگر شافعی امام کے پیچھے نماز پڑھے اور وہ عملِ کثیر کیے بغیر قرآنِ پاک پڑھ رہا تھاتو کیا حنفی کی نماز ادا ہو جائی گی یا اعادہ کرنا پڑے گا؟

۲۔ اگر حنفی حرمین میں جماعت کے ساتھ وتر دو سلاموں کے ساتھ پڑھتا ہے تو کیا اسے وتر کا اعادہ کرنا پڑے گا؟

جواب

۱۔ اگر وہ امام قرآن کو دیکھ کر پڑھ رہا ہو تو مقتدی کی نماز نہیں ہوگی؛ اس لیے کہ حنفیہ کے ہاں قرآن کو دیکھ کر پڑھنا بھی نماز کو فاسد کردیتاہے، جیسا کہ عملِ کثیر سے نماز فاسد ہوتی ہے۔

۲۔ حنفی اگر حرمین میں امام کے ساتھ رمضان میں وتر کی نماز پڑھتا ہے اور وہ دو رکعت کے بعد سلام پھیر کر پھر ایک رکعت علیحدہ پڑھےتو  اس نماز کا اعادہ کرنا ہوگا؛ اس لیے  کہ احناف کے ہاں وتر تین رکعت ایک سلام کے ساتھ ہے۔ 

"وقال ابن الشحنة: فالحاصل أن قاضی خان قال في فتاواه: لایجوز الاقتداء بمن یقطع الوتر، وکذا في الفوائد الظهیریة؛ لأن المقتدي یری أن إمامه خرج عن الصلاة بسلامه". ( البحر 39/2)

"أن هذا یلقن من المصحف فیکون تعلمًا منه، ألا تری أن من یأخذ من المصحف یسمی متعلماً فصار کما لو تعلم من معلم، وذا یفسد الصلاة فکذا هذا"․ (بدائع الصنائع: ۲/۱۳۳)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200194

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں