بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حرمین میں عیدین یا تراویح میں خواتین کی شرکت


سوال

۱)مدینہ میں عورتوں کا عید کی نماز پڑھنا کیسا ہے؟

۲) حرم میں عورتوں کا تراویح کی نماز جماعت سے پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

خواتین کے لیے افضل ہے کہ وہ اپنی رہائش گاہ میں نمازیں اداکریں، خواہ مدینہ اور حرم شریف میں ہی کیوں نہ ہوں، حضرت ابوحمیدساعدی رضی اللہ عنہ کی اہلیہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے آپ کے ساتھ نماز ادا کرنا محبوب ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے معلوم ہے کہ تمہیں میرے ساتھ نماز ادا کرنا محبوب ہے، لیکن تمہارا گھر کی کوٹھڑی میں نماز ادا کرنا گھر (کے صحن) میں نماز ادا کرنے سے بہترہے، اور گھر میں نماز ادا کرنا محلے کی مسجد میں نماز اد اکرنے سے بہترہے، اور محلے کی مسجد میں نماز ادا کرنا میری مسجد (مسجد نبوی) میں نماز ادا کرنے سے بہترہے، چناں چہ ام حمید ساعدیہ رضی اللہ عنہا کے لیے گھر کی اندرونی کوٹھڑی میں نماز کی جگہ بنائی گئی جہاں وہ نماز پڑھتی رہیں یہاں تک کہ اللہ عزوجل سے جاملیں۔ 

تاہم اگر خواتین حرم میں موجود ہوں تو  خواتین کے لیے مخصوص احاطے میں عید کی نماز یا تروایح میں شریک ہوسکتی ہیں۔ ''فتاوی شامی'' میں ہے:

'' ويكره حضورهن الجماعة ولو لجمعة و عيد و وعظ مطلقاً ولو عجوزاً ليلاً علي المفتی به لفساد الزمان''. ( كتاب الصلاة، باب الامامة ١/ ٥٦٦، ط: سعيد)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200220

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں