بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حرمتِ مصاہرت کی بابت متفرق سوالات


سوال

ایک شخص نے اپنی بہو کے ساتھ زبردستی کر کے وطی حرام کا ارتکاب کیا، کیا اس کی بہو بیٹے پر حرام ہو گئی؟  اگر حرام ہو گئی تو کیا وہ شخص جس نے اپنی بہو کے ساتھ زبردستی کی ہے وہ اس سے نکاح کر سکتا ہے؟ نیز اس بات کو بیتے ہوئے 20  یا 22  سال ہو گئے اور بہو اور بیٹے کے تعلق سے دو تین اولاد بھی ہوئی تو  کیا یہ بچے ولد الزنا ہو ں گے؟ اگر حرام بچے ہیں تو ان کا نسب کس سے ثابت ہوگا؟ اور وہ 45 سالہ عورت کیا کرے اور کہاں جا ئے،  اب جب کہ اس کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے؟  قرآن وحدیث کی روشنی میں راہ نمائی کریں، اگر حوالہ جات مذکور ہو جائے تو عین نوازش ہوگی!

جواب

واضح رہےکہ وطی حلال ہو یا حرام بہر صورت موطوءہ  (یعنی جس عورت سے ہم بستری کی جائے) پر  واطی  (جماع کرنے والے) کے اصول و فروع ہمیشہ کے لیے حرام ہوجاتے ہیں، لہذا نکاح اور  وطی کے بعد منکوحہ پر شوہر کے اصول و فروع حرام ہوچکے تھے، پھر (اگر واقعتًا) سسسر نے بہو کے ساتھ زنا کیا تو یہ عورت اپنے شوہر پر حرام ہوچکی تھی، اس کے بعد  میاں بیوی کا ساتھ رہنا اور ازدواجی تعلقات قائم کرنا حرام تھا،علم ہوجانے  کے بعد دونوں میں فوری طور پر علیحدگی لازم ہے، شوہر بیوی کو  "میں نے تمہیں چھوڑدیا"  (وغیرہ) کہہ کر علیحدگی اختیار کرلے، لاعلمی میں ازدواجی تعلقات سے جو اولاد ہوئی ہے، وہ عورت کے شوہر سے ثابت النسب ہوگی، علیحدگی کے بعد عدت گزار کر عورت کہیں بھی نکاح کرسکے گی، اگر کوئی متبادل انتظام دشوار ہو تو شوہر کےگھر میں اس سے پردہ کرکے رہنے کی گنجائش ہوگی  بشرطیکہ گناہ میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہو، اگر تنہائی میسر آتی ہو تو ساتھ رہنا درست نہیں ہوگا۔

سسر سے نکاح کرنا جائز نہیں؛ کیوں کہ بیٹے کی وطی حلال سے وہ اپنے  سسر پر  ہمیشہ کے لیے حرام تھی۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق  (3 / 108):

"وَأَرَادَ بِحُرْمَةِ الْمُصَاهَرَةِ الْحُرُمَاتِ الْأَرْبَعَ حُرْمَةَ الْمَرْأَةِ على أُصُولِ الزَّانِي وَفُرُوعِهِ نَسَبًا وَرَضَاعًا وَحُرْمَةَ أُصُولِهَا وَفُرُوعِهَا على الزَّانِي نَسَبًا وَرَضَاعًا، كما في الْوَطْءِ الْحَلَالِ، وَيَحِلُّ لِأُصُولِ الزَّانِي وَفُرُوعِهِ أُصُولُ الْمَزْنِيِّ بها وَفُرُوعُهَا".

البحر الرائق شرح كنز الدقائق  (3 / 183):

"(وَيَثْبُتُ النَّسَبُ) أَيْ نَسَبُ الْمَوْلُودِ في النِّكَاحِ الْفَاسِدِ؛ لِأَنَّ النَّسَبَ مِمَّا يُحْتَاطُ في إثْبَاتِهِ إحْيَاءً لِلْوَلَدِ فَيَتَرَتَّبُ على الثَّابِتِ من وَجْهٍ".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200697

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں