بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرمت مصاہرت کا ثبوت


سوال

مجھے ایک مسئلہ درپیش ہے ،جس کی وجہ سے میں کافی ذہنی کشمکش کا شکار ہوں، امید ہےآپ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماکر مجھے اس ذہنی کشمکش سے نجات دلائیں گے۔

 میں ایک کمپیوٹر پروفیشنل ہوں،میری عمر اس وقت 26 سال ہے۔  ایک سال ہوا ہم ایک نئے گھر میں شفٹ ہوئے ہیں، اس سے پہلے میر ی پیدائش سے پچیس سال کی عمر تک ہم ایک مشترکہ گھر میں چچا وغیرہ کے ساتھ جوائنٹ فیملی سسٹم کے تحت رہائش پذیر تھے ،ایک کمرے میں ہم اور برابر والے کمرے میں میرے چچا رہتے تھے اور میرے چچا کی کوئی نرینہ اولاد نہیں، تو میری چچی باہر کے کاموں کے لیے  مجھے ہی بلاتی تھیں۔   چند سال پہلے مجھ پر شہوت کا شدید غلبہ تھا  اور میں اپنی چچی کو بھی شہوت بھری نظروں سے دیکھا کرتا تھا۔ چند دن ہوئے مجھے حرمتِ مصاہرت کے بارے میں پتا چلا ہے، مجھے اپنی چچی کو شہوت بھری نظروں سے دیکھنا تو یاد ہے، شہوت کے ساتھ ہاتھ لگانا یاد نہیں، لیکن شک ہے کہ کوئی چیز پکڑاتے وقت یا باہر سے کوئی چیز لا کر دیتے وقت شہوت کے ساتھ کہیں ہاتھ نہ لگ گیا ہو۔ اب میں اپنی چچا زاد بہن سے شادی کرنا چاہتا ہوں، تو کیا میرے لیے اپنی چچا زاد بہن سے نکاح کرنا جائز ہے؟ یا حرام ہے؟

ایک گزارش یہ بھی ہے کہ: جواب ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کے علاوہ اگر تحریر طور پر لکھ کر ( جس طرح عام فتوی کی صورت ہے) اور اسکین کر کے pdf یا image کی صورت میں بھی عنایت فرمادیں تو عین نوازش ہوگی۔ اللہ آپ کو دین و دنیا کی بہترین جزا عطا فرمائے۔ 

جواب

صرف شہوت سے ظاہری اعضاء کو دیکھنے سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی،نیز اگر شہوت کے ساتھ چھونایاد نہیں تو محض شک سے  حرمت ثابت نہیں ہوگی،اس لیے آپ اپنی چچازاد بہن سے نکاح کرسکتے ہیں۔البتہ یاد رہے کہ جس طرح شہوت کے ساتھ چھوناحرام ہے اسی طرح شہوت کے ساتھ دیکھنا بھی حرام اور گناہ کبیرہ ہے،اس فعل پر توبہ استغفار کرنا چاہیے۔مجمع الانھر میں ہے:

''كذا يوجبها المس ولو بحائل ووجد حرارة الممسوس سواء كان عمدا أو سهوا أو خطأ أو كرها….و كذا يوجبها نظره إلىفرجها الداخلوهو المدور وعليه الفتوى كما في أكثر المعتبرات''۔[1/482]فقط واللہ اعلم

تحریری اور تفصیلی جواب چاہتے ہیں تو جامعہ کے دارالافتاء میں وہ سوال تحریری طور پر جمع کراکے جواب حاصل کریں  یا بذریعہ ای میل مندرجہ ذیل ایڈریس پر بھیجیں:

 [email protected]


فتوی نمبر : 143902200043

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں