بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرم مکی اور مسجد نبوی میں عورتوں کا تراویح ادا کرنا


سوال

جو خواتین رمضان میں عمرہ کی نیت سے حرمین میں ہوں، کیا ان کے لیے حرمِ مکہ اور مسجدِ نبوی میں تراویح ادا کرنا جائزہے؟

جواب

خواتین کے لیے افضل ہے کہ وہ اپنی رہائش گاہ میں نمازیں اور تراویح  اداکریں، خواہ مدینہ اور حرم شریف میں ہی کیوں نہ ہوں،   لہذا مسجد الحرام اور مسجدِ نبوی جانے والی خواتین کو چاہیے کہ وہ ہوٹلوں اور اپنی رہائش گاہوں میں ہی نماز اور تراویح ادا کرلیں، اس لیے کہ جس طرح اپنے وطن میں خواتین کا تنہا گھروں میں نماز پڑھنا افضل ہے اسی طرح مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں بھی ا ن کے لیے اپنی رہائش گاہوں میں نماز پڑھنا افضل ہے۔

حضرت ابوحمیدساعدی رضی اللہ عنہ کی اہلیہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے آپ کے ساتھ نماز ادا کرنا محبوب ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے معلوم ہے کہ تمہیں میرے ساتھ نماز ادا کرنا محبوب ہے، لیکن تمہارا گھر کی کوٹھڑی میں نماز ادا کرنا گھر (کے صحن) میں نماز ادا کرنے سے بہترہے، اور گھر میں نماز ادا کرنا محلے کی مسجد میں نماز اد اکرنے سے بہترہے، اور محلے کی مسجد میں نماز ادا کرنا میری مسجد (مسجد نبوی) میں نماز ادا کرنے سے بہترہے، چناں چہ ام حمید ساعدیہ رضی اللہ عنہا کے لیے گھر کی اندرونی کوٹھڑی میں نماز کی جگہ بنائی گئی جہاں وہ نماز پڑھتی رہیں یہاں تک کہ اللہ عزوجل سے جاملیں۔

البتہ  اگر کسی وقت خواتین طواف کی غرض سے یا بیت اللہ شریف کو  دیکھنے کے لیے مسجدِ حرام میں یا  درود وسلام کے لیے مسجد نبوی  میں آئیں اور وہاں نماز یا تراویح کی جماعت ہورہی ہوتو  وہ وہاں جماعت میں شریک ہوسکتی ہیں،  لیکن  یہ ضروری ہے کہ وہ خواتین کی  مخصوص جگہ میں نماز ادا کریں،  مسجد میں مردوں کے درمیان کھڑی نہ ہوں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201240

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں